بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

30 شوال 1445ھ 09 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

گناہ سے روکنے پر فتنہ پیدا ہونے کی صورت میں شرعی حکم


سوال

میرے گھر میں میرے  بڑے بھائی کا نکاح اور ولیمہ ہے الحمدللہ میں ایک حافظ قران اور عالم دین ہوں میں نے گھر میں بہت ساری رسومات کو روکنے کی کوشش کی ہے اور وہ اللہ کے فضل سے کامیاب بھی ہواہوں  اور وہ رسومات ختم ہو چکی  ہیں،  میرا سوال یہ ہے کہ میرے بڑے بھائی کے گھر میں ولیمہ کے وقت ویڈیو بنا رہے ہیں میں نے اسکو روکنے کی کوشش بھی کی ،لیکن مان نہیں رہے اس بات کو لیکرلوگ میرے گاؤں میں میرے خلاف فتنہ مچارہے  ہیں ایک عالم ہوکر گھر میں ان چیزوں کوکر رہے ہیں،    حالانکہ میرا اس میں کوئی دخل نہیں ہے روکنے کے باوجود ایسا ہورہاہے ،  مجھے کیا کرنا چاہیے،   سمجھ میں نہیں آرہا ہے ؟ مہربانی فر ما کر میری راہ نمائی  فرمائیں!

جواب

جاندار کی تصویر یا ویڈیو بنانا شرعاً حرام ہے ،قیامت کے دن ایسا عمل کرنے والوں کو سخت رسوائی اور عذاب کا سامنا کرنا پڑے گا، آپ کا لوگوں کو اس عملِ بد سے روکنا قابلِ ستائش ہے، شریعت کی رو سے آپ صرف اپنی وسعت  و طاقت کے مطابق سمجھانے کے مکلف ہیں،اس سے زائد آپ پر کچھ لازم نہیں ، لہٰذا جو لوگ اس قسم کا کام کررہے ہیں  اگر وہ آپ کے سمجھانے کے باوجود بھی اس عمل سے نہیں رک رہے توپھر آپ ایسے کاموں سے اور ایسی مجالس میں حاضر ہونے سے  بالکلیہ  اجتناب کریں، اور  مناسب طریقے لوگوں کو ان گناہوں  سے روکنے کی کوشش کریں، اگر واقعۃً سائل نے اپنی طاقت کے بقدر بھائی کو ان گناہوں سے روکنے کی کوشش کی ہے، لیکن بھائی نہیں رک رہا، تو اس بنیاد پر گاؤں والوں کا سائل کو لعن طعن کرنا درست نہیں۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"لأن علة حرمة التصوير المضاهاة لخلق الله تعالى، وهي موجودة في كل ما ذكر."

(کتاب:الصلوٰۃ،باب:ما یفسد الصلوٰۃ وما یکرہ فیھا،ج،1،ص،647،ط:سعید)

فتح الباری میں ہے:

"يقال لهم ‌أحيوا ‌ما ‌خلقتم إنما نسب خلقها إليهم تقريعا لهم بمضاهاتهم الله تعالى في خلقه فبكتهم بأن قال إذا شابهتم بما صورتم مخلوقات الله تعالى فأحيوها كما أحيا هو من خلق."

(کتاب التوحید،باب قول الله تعالى والله خلقكم وما تعملون،ج،13،ص،535،ط:دار المعرفة،بیروت)

البحر الرائق میں ہے:

"وظاهر كلام النووي في شرح مسلم الإجماع على تحريم تصويره صورة الحيوان وأنه قال قال أصحابنا وغيرهم من العلماء تصوير صور الحيوان حرام شديد التحريم وهو من الكبائر لأنه متوعد عليه بهذا الوعيد الشديد المذكور في الأحاديث يعني مثل ما في الصحيحين عنه - صلى الله عليه وسلم"أشد الناس عذابا يوم القيامة المصورون يقال لهم أحيوا ما خلقتم" ثم قال وسواء صنعه لما يمتهن أو لغيره فصنعته حرام على كل حال لأن فيه ‌مضاهاة ‌لخلق ‌الله تعالى."

(کتاب الصلوٰۃ،باب ما يفسد الصلاة وما يكره فيها،ج،2،ص،29،ط:دار الکتاب الإسلامی)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144411100908

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں