بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گناہ سے بچنے کا طریقہ


سوال

 حضرت میری عمر 19 سال ہے میرے  اندر  عجیب کیفیت  طاری ہوجاتی ہے کہ اچانک سے بس کوئی گناہ ہوجائے۔ بہت ہوس اور نفس کا زور ہوتا ہے مجھے، خوف ہے میرے سے کوئی گناہ نہ ہوجائے۔ مجھے کوئی دعا بھی بتادیں کہ میں بچ سکوں۔

جواب

گناہ سے بچنے کے لیے مضبوط ہمت اور پختہ ارادہ چاہیے، اس کا طریقہ یہ ہے کہ آپ نیک ماحول اور صحبت اختیار کریں اوراگران گناہوں سے بچنا مشکل ہورہاہو تو یہ سوچیں کہ اگر اس گناہ کرتے وقت مجھے میرے والدین  (یا کوئی بھی ایسے رشتہ و تعلق والا شخص جس سے انسان اپنا گناہ چھپانا چاہے مثلاً اساتذہ یا شاگرد وغیرہ)  دیکھ لیں تو کیا میں ان کے سامنے یہ گناہ کرسکوں گا؟ یا شرمندہ ہوں گا؟ پھر یہ سوچیں  کہ جب میں والدین کے سامنے گناہ سے شرماتا ہوں تو اللہ تعالیٰ جو ہر وقت مجھے دیکھ رہے ہیں، جو میرے خالق اور حقیقی محسن ہیں اور حساب و کتاب پر مکمل قادر ہیں، ان کے سامنے میں کس منہ سے حاضر ہوں گا، نیز یہ سوچیں  کہ قیامت کے دن اگر والدین، بیوی بچوں، بہن بھائیوں، اساتذہ، شاگرد، دوستوں اور تمام مخلوق کے سامنے بتادیا کہ فلاں بن فلاں نے فلاں دن فلاں وقت یہ گناہ کیا ہے، تو اس وقت آدمی شرم سے پانی پانی ہوجائے گا، قیامت کا وہ منظر سوچیں  تو امید ہے کہ گناہوں کا ترک کرنا آسان ہوجائے گا۔

اور ان سب باتوں کی عادت پیدا کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ کے نیک بندوں کی صحبت انتہائی ضروری ہے، اس کے ساتھ ساتھ فرض نمازوں کی پابندی کے علاوہ اللہ تعالی سے ان گناہوں سے بچنے کی خصوصی دعا کرتے رہیں ۔  اور اگر نکاح نہیں ہوا تو گھر والوں کو اس بات پر آمادہ کریں کہ وہ آپ کا نکاح کرادیں، نیز تنہائی میں رہنے سے حتی الامکان گریز کریں، اپنے آپ کو بامقصد کاموں میں اتنا مشغول کردیجیے کہ ان فضولیات کا وقت ہی نہ مل سکے۔ نیز  کثرت  کے ساتھ   سید الاستغفار پڑھتے رہیں۔ سید الاستغفار یہ ہے: 

"اللّٰهُمَّ أَنْتَ رَبِّی لَا إِلٰهَ إِلَّا أَنْتَ خَلَقْتَنِی وَأَنَا عَبْدُكَ وَأَنَا عَلَى عَهْدِكَ وَ وَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ أَبُوءُ لَكَ بِنِعْمَتِكَ عَلَيَّ وَأَبُوءُ بِذَنْبِي فَاغْفِرْ لِيْ فَإِنَّهٗ لَا یَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ."

ترجمہ: ’’اے اللہ تو ہی میرا رب ہے ، تیرے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں،تو نے مجھے پیدا کیا اور میں تیرا بندہ ہوں اور تیرے عہد اور وعدے پر قائم ہوں جس قدرطاقت رکھتا ہوں،میں نے جو کچھ کیا اس کے شر سے تیری پناہ چاہتا ہوں،اپنے آپ پر تیری نعمت کا اقرار کرتا ہوں اور اپنے گناہوں کا اعتراف کرتا ہوں،پس مجھے بخش دےك کیوں کہ تیرے علاوہ کوئی گناہوں کو نہیں بخش سکتا۔‘‘

  فقط اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108200825

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں