بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گناہ سر زد ہونے کے بعد بہت پریشان شخص کے لیے راہ نمائی


سوال

کیا زنا کی توبہ ہے؟ اگر ناسمجھی میں 18 سے 19 سال کی عمر میں  کسی سے زنا ہوگیا، پھر دل سے پچھتاوا ہو تو کیا کرے؟ کفارہ کیسے ہو؟ 

جواب

صورتِ  مسئولہ میں  جو بڑا گناہ سر زد ہوا ہے اس پرسچے دل سے توبہ کریں،اور حسبِ توفیق کچھ صدقہ دے دیں، سچی ندامت اور  پشیمانی اور آئندہ گناہ نہ کرنے کا عزم اور اللہ تعالی سے معافی مانگنا ہی توبہ ہے،  اللہ تعالیٰ کی رحمت سے یہی امید ہے کہ وہ آپ کی توبہ قبول فرمائیں گے؛ کیوں کہ اللہ کی طرف سے توبہ کا دروازہ موت تک کھلا ہوتا ہے، لہٰذا مایوس نہ ہوئیے، ہاں آئندہ احتیاط ضرور کیجیے۔

باقی توبہ کے بعد بھی  گناہ کی وجہ سے پریشان ہونا اور اس پر شرمندگی کا احساس ہونا ایمان کی علامت ہے؛  لہذا اس کیفیت پر اللہ کا شکر ادا کریں اور آئندہ  گناہ سے بچیں ،  البتہ گناہ  پر اتنا پریشان ہوجانا کہ اللہ کی رحمت  سے ہی انسان مایوس ہوجائے، یہ شیطانی حملہ ہوتاہے، وہ چاہتاہے کہ انسان  اللہ  تعالیٰ کی رحمت سے  مایوس ہوجائے، اور پھر مایوسی میں انسان اس سے بڑا گناہ کر بیٹھتا ہے۔ 

مشكاة المصابيح (2 / 723):

عن أنس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " قال الله تعالى: يا ابن آدم إنك ما دعوتني ورجوتني غفرت لك على ما كان فيك ولا أبالي يا ابن آدم إنك لو بلغت ذنوبك عنان السماء ثم استغفرتني غفرت لك ولا أبالي يا ابن آدم إنك لو لقيتني بقراب الأرض خطايا ثم لقيتني لا تشرك بي شيئا لأتيتك بقرابها مغفرة "

ترجمہ : حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اے ابن آدم! جب تک تو مجھ سے گناہوں کی معافی مانگتا رہے گا اور مجھ سے امید رکھے گا میں تجھے بخشوں گا تو نے جو برا کام بھی کیا ہو گا اور مجھ کو اس کی پرواہ نہیں ہوگی یعنی تو چاہے کتنا ہی بڑا گنہگار ہو تجھے بخشنا میرے نزدیک کوئی بڑی بات نہیں ہے اے ابن آدم! اگر تیرے گناہ آسمان کی بلندیوں تک بھی پہنچ جائیں اور تو مجھ سے بخشش چاہے تو میں تجھ کو بخش دوں گا۔ اور مجھ کو اس کی پرواہ نہیں ہو گی، اے ابن آدم! اگر تو مجھ سے اس حال میں ملے کہ تیرے ساتھ گناہوں سے بھری ہوئی زمین ہو تو میں تیرے پاس بخشش مغفرت سے بھری ہوئی زمین کو لے کر آؤں گا۔ بشرطیکہ تو نے میرے ساتھ کسی کو شریک نہ کیا ہو۔ (یعنی شرک میں مبتلا نہ ہوا ہو) 

مسند أحمد ط الرسالة  (4 / 379):

"عن ابن عباس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " كفارة الذنب الندامة."

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا گناہ کا کفارہ ندامت ہے۔

صحیح بخاری میں ہے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

صحيح البخاري (6 / 104):

إن العبد إذا اعترف بذنبه ثم تاب إلى الله تاب الله عليه

یعنی بندہ جب گناہ کا اعتراف کرکے اللہ کی طرف رجوع کرتاہے تو اللہ تعالی اس کی توبہ قبول فرماتے ہیں۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211201634

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں