بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

گناہ پر ندامت نہ ہو تو کیا کریں؟


سوال

اگر کسی شخص کو اپنے کیے  ہوئے گناہ پر چاہنے کے باوجود بھی  ندامت نہ ہو،  تو کیا وہ دینی بیان یا  اللہ کا ذکر سنتے ہوئے، خود سے کسی طرح  اپنے اس گناہ پر ندامت کی کیفیت پیدا کرلے،  تو کیا یہ جائز ہوگا، اور کیا یہ کیفیت ندامت کے  لیے ہوگی؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں دل میں نرمی پیدا کرنے کے  لیے کثرت سے استغفار کا اہتمام کریں،  نیز   رونا نہ بھی آئے تو رونے کی شبیہ اختیار کرنے میں حرج نہیں، تاہم توبہ کرتے ہوئے آئندہ وہ  گناہ نہ کرنے کا عزم ہونا، اور صدقِ  دل سے اظہارِ  ندامت کے ساتھ معافی مانگنا ضروری  ہے۔

دل کی نرمی کے لیے قرآنِ پاک کی کثرت سے تلاوت کرنا اور موت کو یاد رکھنا بھی مفید ہے، نیز یتیم بچوں کے اکرام سے بھی دل میں نرمی اور رجوع کے آثار پیدا ہوتے ہیں۔

المستدرك علي الصحيحين للحاكم میں ہے:

"8723 - حَدَّثَنَا أَبُو زَكَرِيَّا يَحْيَى بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَنْبَرِيُّ، ثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْقَيْسَانِ، ثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، ثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، ثَنَا عُثْمَانُ بْنُ الْأَسْوَدِ، حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ، قَالَ: جَلَسْنَا إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو فِي الْحِجْرِ، فَقَالَ: «ابْكُوا فَإِنْ لَمْ تَجِدُوا بُكَاءً فَتَبَاكَوْا، لَوْ تَعْلَمُونَ الْعِلْمَ لَصَلَّى أَحَدُكُمْ حَتَّى يَنْكَسِرَ ظَهْرُهُ وَلَبَكَى حَتَّى يَنْقَطِعَ صَوْتُهُ» هَذَا إِسْنَادٌ صَحِيحٌ عَلَى شَرْطِ الشَّيْخَيْنِ وَلَمْ يُخْرِجَاهُ [التعليق - من تلخيص الذهبي] 8723 - على شرط البخاري ومسلم".

( 4 / 622، رقم الحديث: 8723، ت: مصطفي عبد القادر عطا، ط: دار الكتب العلمية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108200083

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں