بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

لوکل تیل بنا کر کسی مشہور کمپنیوں کا لیبل لگا کر بیچنے کا حکم


سوال

مسئلہ یہ دریافت کرنا ہے کہ گاڑی کے تیل کی ایک کمپنی ہے جس کی پوری دنیا میں بہت مانگ ہے۔ اب اسی نام اور لیبل کے ساتھ کچھ لوکل کمپنیاں بھی وہ تیل بناتی ہیں۔ اور اس میں کچھ لوگ سپلائی کا کام کرتے ہیں۔ جو کمپنی سے دکاندار تک پہنچاتے ہیں۔ اور دکاندار خود ہی ان سے اس دو نمبر تیل کا مطالبہ کرتے ہیں۔ اور یہ تجارت بہت  شائع ہوچکی ہے۔ تو کیا ان سپلائی کرنے والوں کے لئے یہ تجارت کرنا جائز ہے یا ناجائز؟ جب کہ ظاہر یہ ہے کہ دکاندار اسے اصلی بتا کر بیچتا ہے۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں مشہور و معروف اصل کمپنی کے نام اور لیبل سے لوکل کمپنیوں کے لیے  تیل بنانا شرعاً و قانوناً ہر اعتبار سے جرم ہے، کیوں کہ اس میں  جھوٹ، دھوکا  دہی اور فریب کاری پائی جاتی ہے، لہذا ایسا کرنا شرعاً ناجائز ہے اور ایسی کمپنوں کا تیل سپلائی کرنے  کی ملازمت کرنا بھی جائز نہیں۔

مجمع الزوائد میں ہے:

"و عن عبد اللہ بن مسعود قال: قال رسول اللہ صلی الله علیه وسلم: من غشنا فلیس منا والمکر والخداع في النّار."

(کتاب البیوع، باب الغش: 4/ 139، ط: دار الفکر، بیروت)

فتاوی شامی میں ہے:

"لا يحل كتمان العيب في مبيع أو ثمن؛ لأن الغش حرام."

(كتاب البيوع: 5/ 47، ط: سعید)

مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"عن سفيان ابن أسد الحضرمي قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: كبرت خيانة أن تحدث أخاك حديثا هو لك به مصدق وأنت به كاذب . رواه أبو داود."

(کتاب الآداب، باب حفظ اللسان، ج: 3، ص: 1361، ط: المکتب الاسلامی)

درِ مختار میں ہے:

"(و) جاز تعمير كنيسة و (حمل خمر ذمي) بنفسه أو دابته (بأجر)."

وفي الرد تحته:

"قال الزيلعي: وهذا عنده وقالا: هو مكروه، لأنه عليه الصلاة والسلام «لعن في الخمر عشرة وعد منها حاملها» وله أن الإجارة على الحمل وهو ليس بمعصية، ولا سبب لها وإنما تحصل المعصية بفعل فاعل مختار، وليس الشرب من ضرورات الحمل، لأن حملها قد يكون للإراقة أو للتخليل، فصار كما إذا استأجره لعصر العنب أو قطعه والحديث محمول على الحمل المقرون بقصد المعصية اهـ زاد في النهاية وهذا قياس وقولهما استحسان."

(کتاب الکراهیة، فصل في البیع، ج: 6، ص: 392، ط: ایچ ایم سعید)

فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308100616

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں