بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گناہ کی تشہیر کا مطلب اور اس کے معاف ہونے نہ ہونے کے بارے میں تحقیق


سوال

میرا سوال فتویٰ نمبر  کے متعلق ہے 144310100378، اِس فتویٰ میں جو لکھا گیا ہے کی جو شخص اپنے گناہ کی تشہیر کرتا ہے تو اُس کی معافی مُشکِل ہے ،تشہیر کا مطلب کیا ہے؟ تشہیر کسے کہتے ہیں؟ بالکل واضح کرکے بتا دیجئے ،اگر غلطی اور نادانی سے گناہوں کی تشہیر کر دی ہو ،پھر ندامت ہو اور سچی پکّی توبہ کرے تو کیا تشہیر کے باوجود سچی پکّی توبہ سے معافی ہوگی یا نہیں ہوگی، میں بہت بے چین ہوں،  مایوسی کا شکار ہو گیا ہوں کہ اللہ تعالیٰ اتنے معاف کرنے والے ہیں تو میرا ایک گناہ جو  نادانی میں کھلم کھلا کیا ہوا اور دوسرا پوشیدہ کیا ہوا گناہ لوگوں کو بتا دے، کیا یہ دونوں اتنا بڑا گناہ ہو گیا کہ اب معافی نہیں ہوگی؟ جب کہ سب سے بڑے گناہ شرک اُس کی بھی معافی توبہ سے ہو جاتی ہے، جو بھی ہوا علم نہ ہونے کی وجہ سے ہوا تھا، نادانی میں ہوا تھا، میراکھلم کھلاگناہ کرنا یا پوشیدہ گناہ لوگوں کے سامنے ظاہر کرنا میری نادانی تھی اس میں میرا مقصد اسلام کا مزاق اڑانا بِالکل بھی نہیں تھا۔ مہربانی ہوگی تشہیر کا مطلب بتا کر اور میری مایوسی کو دور کرکے اگر واقعی معافی ہو جائیگی تو ،میں ہمیشہ یہی سوچتا ہوں کہ اللہ تو اتنا معاف کرنے ولا مہربان ہے پھر میرے نادانی بھاری غلطی کو کیوں معاف نہیں کریں گے جب کہ اللہ توبہ کرنے والے سے محبّت کرتا ہے؟  جواب تھوڑا جلدی  دیجیے بہت اذیت میں ہوں!

جواب

صورتِ مسئولہ  میں  ہمارے سابقہ فتویٰ 144310100378 میں ایک صحیح حدیث کی روشنی میں علانیہ اور تشہیر کے ساتھ ارتکاب  کیے گئے گناہوں کی شناعت اور قباحت  بیان کی گئی ہے، چوں کہ دوسرے خفیہ اور خلوت و تنہائی کے گناہوں کی بہ نسبت  اعلانیہ گناہ کی قباحت زیادہ ہے کہ اس میں گناہ کا استخفاف (اسے ہلکا اور معمولی سمجھنا) بھی پایا جاتاہے اور گویا دوسرے لوگوں کو اسے دیکھ کر جرأت  بھی ہوتی ہے تو یہ گناہوں کی ترغیب بھی ہوجاتی ہے،  اس لیے  ایسے لوگوں کو ڈرایا گیا ہے اور ان کی  معافی مشکل ہونے کا ذکر گیا،   ناممکن ہونے کا ذکر نہیں گیا، یعنی عام گناہ گاروں کے مقابلے میں انہیں سخت عذاب کا سامنا کرنا پڑے گا۔

نیز مذکورہ حدیث  کے مفہوم میں یہ بھی داخل ہے کہ  کفر و شرک کے علاوہ  گناہوں کے مرتکب  امتیوں کی معافی  توبہ کے بغیر  بھی ہوسکتی ہے، لیکن جو لوگ اعلانیہ گناہ کرتے ہیں انہیں توبہ کے بغیر اور اپنی اِصلاح کیے بغیر  اللہ تعالیٰ معاف نہیں کریں گے۔

اس لیے سائل كو  چاہیے کہ اپنے خفیہ و علانیہ تمام گناہ سے  دربارِ الٰہی میں سچے دل سے  مذکورہ شرائط كے ساتھ توبہ و استغفار کرے، اللہ تعالیٰ کی بے انتہا  رحمتوں سے مایوس ہو کر بے چین نہ  ہو، الله تعالیٰ ان شاءاللہ معاف کردیں گے۔

مرقاة المفاتیح میں ہے:

"والمجاهرون هم الذين جاهروا بمعاصيهم وأظهروها وكشفوا ما ستر الله عليهم منها فيتحدثون يقال: جهر وجاهر وأجهر، أقول: قول الأشرف: كل أمتي لا ذنب عليهم لايصح على إطلاقه بل المعنى كل أمتي لايؤاخذون أو لايعاقبون عقابًا شديدًا إلا المجاهرون. و أما ما ذكره الطيبي من التقييد بالغيبة فلا دلالة للحديث عليه و لا عبرة بعنوان الباب كما لايخفى على أولي الألباب بل في نفس الحديث ما يؤيد ما ذكرناه و هو قوله على طريق الاستئناف البياني وإن من المجانة بفتح الميم وخفه الجيم مصدر مجن يمجن من باب نصر وهي أن لا يبالي الإنسان بما صنع ولا بما قيل له من غيبة ومذمة ونسبة إلى فاحشة أن يعمل الرجل بالليل أي مثلا عملا أي من أعمال المعصية ثم يصبح بالنصب وفي نسخة بالرفع أي ثم هو يدخل في الصباح وقد ستره الله أي عمله عن الناس أو ستره ولم يعاقبه في ليله حتى عاش إلى النهار فيقول بالنصب ويرفع أي فينادي صاحبا له يا فلان عملت البارحة أي في الليلة الماضية كذا وكذا أي من الأعمال السيئة وقد بات أي والحال أن الرجل العاصي دام في ليله يستره ربه أي عن غيره ولم يكشف حاله بالعقوبة ويصبح أي الرجل مع ذلك يكشف خبر يصبح أي يرفع ويزيل ستر الله عنه."

(باب حفظ اللسان والغیبة والشتم: ج؛7، ص:3034، ط: دار الفکر)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144402100938

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں