بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گناہ کی تعریف کرنے کا حکم


سوال

اگر کوئی شخص داڑھی منڈوالے جیسے کہ آج کل لڑکے داڑھیوں میں ڈیزائن بنواتے ہیں اور دوستوں سے پوچھتے ہیں کہ میں کیسے لگ رہا ہوں اور دوست کہتے بہت خوبصورت لگ رہے ہو۔

کیا یہاں اس تعریف سے ایمان چلا جاتا ہے  یا صرف گناہ ہوتا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ ایک مشت ڈاڑھی رکھنا واجب ہے، اس سے کم کرنا معصیت اور  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم  کی نافرمانی کی  وجہ  سے ناجائز  ہے۔

نیز  گناہ کو گناہ تسلیم کرتے ہوئے اس کی  کی تعریف کرنا گم راہی ہے، البتہ گناہ کو گناہ  تسلیم نہ کرنا، اور حکمِ شرعی کا مذاق اڑانا کفر ہے، لہذا صورتِ  مسئولہ  میں اگر تعریف حکم شرعی کی توہین کی غرض سے نہ ہو تو ایسا کرنا گناہ و گم راہی ہوگی،  جس پر سچے دل سے توبہ کرنا لازم ہوگا، بصورتِ  دیگر تجدیدِ  ایمان  (اور شادی شدہ ہونے کی صورت میں تجدیدِ نکاح بھی) کرنا  ہوگا۔

مجموع الفتاوی لابن تیمیةمیں ہے:

"فَإِنَّ مَدْحَ الْمُحَرَّمَاتِ وَ الْمَكْرُوهَاتِ وَ تَعْظِيمَ صَاحِبِهَا هُوَ مِنْ الضَّلَالِ عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ."

( فَصْلٌ: في تَصَوّر الشَّيْطَان بِصُورَةِ الْمَدْعُوِّ، حيا و ميتا ١٩ / ٤٨)

الموسوعة الفقهية الكويتية میں ہے:

الْحُكْمُ التَّكْلِيفِيُّ:

...الْحَالَةُ الرَّابِعَةُ: الإِِْنْكَارُ بِالْقَلْبِ فَرْضُ عَيْنٍ عَلَى كُل مُكَلَّفٍ وَلاَ يَسْقُطُ أَصْلاً، إِذْ هُوَ كَرَاهَةُ الْمَعْصِيَةِ وَهُوَ وَاجِبٌ عَلَى كُل مُكَلَّفٍ. وَقَال الإِِْمَامُ أَحْمَدُ: إِنَّ تَرْكَ الإِِْنْكَارِ بِالْقَلْبِ كُفْرٌ لِحَدِيثِ وَهُوَ أَضْعَفُ الإِِْيمَانِ الَّذِي يَدُل عَلَى وُجُوبِ إِنْكَارِ الْمُنْكَرِ بِحَسَبِ الإِِْمْكَانِ وَالْقُدْرَةِ عَلَيْهِ، فَالإِِْنْكَارُ بِالْقَلْبِ لاَ بُدَّ مِنْهُ فَمَنْ لَمْ يُنْكِرْ قَلْبُهُ الْمُنْكَرَ دَل عَلَى ذَهَابِ الإِِْيمَانِ مِنْ قَلْبِهِ." ( ١٧ / ٢٢٩)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109202045

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں