بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

گناہ کبیرہ/ اور اس سے نجات کا طریقہ


سوال

 میں بہت زیادہ پریشان ہوں اپنی زندگی کو لےکر، میری زندگی گناہوں میں ڈوبی ہوئی ہے، یہاں تک کہ بڑےافسوس کے ساتھ بتانا پڑھ رہا ہے کے میں زنا جیسے بدترین گناہ میں ملوث ہوچکا ہوں، یہ گناہ مجھ سے کافی مرتبہ سرزد ہو چکا ہے ،اور ہر مرتبہ جب بھی مجھ سے یہ گناہ سرزد ہوا مجھے بہت افسوس ہوا ،میں نے  توبہ استغفار بھی کیا، اور آئندہ نہ کرنے کا عزم بھی کیا ،لیکن اس کے باوجود کئی مرتبہ یہ فعل ِبد مجھ سے ہوتا رہا ،اور اب میں بہت زیادہ پریشان ہوں اور اندر ہی اندر سوچ سوچ کرکے ختم ہوتا جارہا ہوں؛ کیوں کہ میرے ان کاموں کے بارے میں کسی کو نہیں معلوم ،اور مجھے یہ بھی ڈر لگا رہتا ہے کہ میرے ان گناہوں کے بارے میں لوگوں کو پتا چل گیا تو میں کہیں کا نہیں رہوں گا ؟ اور اللہ کے عذاب سے بھی ڈر لگ رہا ہے کہ کہیں میرا دنیا اور آخرت میں مواخذہ نہ ہوجائے؟

جواب

واضح رہے کہ زنا بہت بڑا گناہ ہے، قرآن و حدیث میں زنا کی سخت مذمت بیان کی گئی ہے اور زنا کرنے والوں کے بارے میں سخت وعیدیں نازل ہوئی ہیں۔

حدیثِ مبارک میں ہے:

’’ساتوں آسمان اور ساتوں زمینیں شادی شدہ زنا کار پر لعنت کرتی ہیں اور جہنم میں ایسے لوگوں کی شرم گاہوں سے ایسی سخت بدبو پھیلے گی جس سے اہلِ جہنم بھی پریشان ہوں گے اور آگ کے عذاب کے ساتھ ان کی رسوائی جہنم میں ہوتی رہے گی۔‘‘(مسند بزار)

ایک دوسری حدیث میں ہے:

’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: زنا کرنے والا زنا کرنے کے وقت مؤمن نہیں رہتا، چوری کرنے والا چوری کرنے کے وقت مؤمن نہیں رہتا، اور شراب پینے والا شراب پینے کے وقت مؤمن نہیں رہتا۔‘‘(صحیح بخاری)

ایک اور حدیث میں ہے:

’’حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک نوجوان نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا: یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ و سلم مجھے زنا کرنے کی اجازت دے  دیجیے!   لوگ اس کی طرف متوجہ ہو کر اُسے ڈانٹنے لگے اور اسے پیچھے ہٹانے لگے، لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے اس سے فرمایا: میرے قریب آجاؤ!  وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کے قریب جا کر بیٹھ گیا، نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے اس سے پوچھا:  کیا تم اپنی والدہ کے حق میں بدکاری کو پسند کروگے؟ اس نے کہا: اللہ کی قسم! کبھی نہیں، میں آپ پر قربان جاؤں!  نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:  لوگ بھی اسے اپنی ماں کے لیے پسند نہیں کرتے۔  پھر دریافت فرمایا: کیا تم اپنی بیٹی کے حق میں بدکاری کو پسند کرو گے؟ اس نے کہا: اللہ کی قسم! کبھی نہیں، میں آپ پر قربان جاؤں!  نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: لوگ بھی اسے اپنی بیٹی کے لیے پسند نہیں کرتے۔ پھر پوچھا: کیا تم اپنی بہن کے حق میں بدکاری کو پسند کرو گے؟ اس نے کہا:  اللہ کی قسم! کبھی نہیں، میں آپ پر قربان جاؤں!  نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: لوگ بھی اسے اپنی بہن کے لیے پسند نہیں کرتے۔  پھر پوچھا: کیا تم اپنی پھوپھی کے حق میں بدکاری کو پسند کرو گے؟ اس نے کہا: اللہ کی قسم! کبھی نہیں، میں آپ پر قربان جاؤں!  نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: لوگ بھی اسے اپنی پھوپھی کے لیے پسند نہیں کرتے۔  پھر پوچھا: کیا تم اپنی خالہ کے حق میں بدکاری کو پسند کرو گے؟ اس نے کہا: اللہ کی قسم کبھی نہیں، میں آپ پر قربان جاؤں!  نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: لوگ بھی اسے اپنی خالہ کے لیے پسند نہیں کرتے۔  پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنا دستِ مبارک اس کے جسم پر رکھا اور دعا کی کہ:  ”اے اللہ! اس کے گناہ معاف فرما، اس کے دل کو پاک فرما اور اس کی شرم گاہ کی حفاظت فرما!“ ، راوی کہتے ہیں: اس کے بعد اس نوجوان نے کبھی کسی کی طرف توجہ بھی نہیں کی۔‘‘(مسند احمد)

نیز واضح رہے کہ ہر گناہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی ہے اور اس کی اطاعت و فرمانبرداری سے اعراض ہے، اور اللہ تعالیٰ کا نافرمان دنیا و آخرت میں کہیں چین و سکون نہیں پاسکتا، گناہ کرنے والے کی زندگی تلخ کردی جاتی ہے۔

اللہ تعالیٰ کا ارشاد پاک ہے:

’’وَمَنْ أَعْرَضَ عَن ذِكْرِي فَإِنَّ لَهُ مَعِيشَةً ضَنكًا‘‘ [طه:124]

ترجمہ: ’’اور جو شخص میری اس نصیحت سے اعراض کرے گا تو اس کے لیے (قیامت سے پہلے دنیا میں قبر اور) تنگی کا جینا ہوگا۔‘‘ (بیان القرآن)

دنیا اور آخرت میں چین و سکون پانے کا ایک ہی راستہ ہے کہ اس پالنے والے خالق و مالک کی نافرمانی چھوڑ کر اپنی پوری زندگی اس کی اطاعت اور فرمانبرداری میں گزاری جائے۔ پھر اللہ پاک اپنے بندہ کو پاکیزہ اور بالطف زندگی عطا فرمائیں گے اور آخرت میں خوب اجر و ثواب سے نوازیں گے۔

سورہ نحل میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد  گرامی ہے:

’’مَنْ عَمِلَ صَالِحًا مِّن ذَكَرٍ أَوْ أُنثَىٰ وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَلَنُحْيِيَنَّهُ حَيَاةً طَيِّبَةً ۖ وَلَنَجْزِيَنَّهُمْ أَجْرَهُم بِأَحْسَنِ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ‘‘ [النحل:97]

ترجمہ: ’’جو شخص کوئی نیک کام کرے گا خواہ وہ مرد ہو یا عورت ہو بشرطیکہ صاحبِ ایمان ہو (کیوں کہ کافر کے اعمالِ صالحہ مقبول نہیں) تو ہم اس شخص کو (دنیا میں تو) بالطف زندگی دیں گے اور (آخرت میں) ان کے اچھے کاموں کے عوض میں ان کا اجر دیں گے۔‘‘ (بیان القرآن)

دین اسلام میں مایوسی بالکل نہیں ہے، انسان خطا کا پتلا ہے، گناہ انسان کی فطرت میں داخل ہے، لیکن بہترین ہے وہ شخص جو گناہ کرکے اس پر قائم نہ رہے، بلکہ فوراً توبہ کرکے اللہ تعالیٰ سے معافی مانگ لے۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا:

’’ہر بنی آدم (انسان) بہت زیادہ خطا کار ہے، اور (لیکن اللہ تعالیٰ کے نزدیک) بہترین خطاکار وہ ہیں جو کثرت سے توبہ کرنے والے ہوں۔‘‘ (سنن ابن ماجہ)

گناہ پر ندامت ایمان کی علامت ہے، اور توبہ کی اولین شرط یہی ندامت و پشیمانی ہے، حدیث شریف میں ندامت کو ہی توبہ کہا گیا ہے۔ اگر کوئی شخص اسی ندامت کے ساتھ گناہ کرنا چھوڑ دے اور اللہ تعالیٰ سے سچے دل سے معافی مانگے اور آئندہ گناہ نہ کرنے کا پکا ارادہ کرے تو اللہ تعالیٰ ایسے شخص کی توبہ قبول فرما کر اس  کو معاف فرما دیتے ہیں۔ بلکہ توبہ کرنے والا شخص اللہ تعالیٰ کا پیارا اور محبوب بن جاتا ہے۔ 

ارشاد  باری تعالیٰ ہے:

’’قُلْ يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَىٰ أَنفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوا مِن رَّحْمَةِ اللَّهِ ۚ إِنَّ اللَّهَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِيعًا ۚ إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ‘‘[الزمر:53]

ترجمہ: ’’آپ کہہ دیجیے کہ اے میرے بندو! جنہوں نے (کفر و شرک کرکے) اپنے اوپر زیادتیاں کی ہیں کہ تم اللہ کی رحمت سے ناامید مت ہو، بالیقین اللہ تعالیٰ تمام (گزشتہ) گناہوں کو معاف فرمائے گا، واقع وہ بڑا بخشنے والا، بڑی رحمت کرنے والا ہے۔‘‘ (بیان القرآن)

توبہ کرکے بندہ اللہ تعالیٰ کا پیارا اور محبوب بن جاتا ہے۔

قرآن کریم میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:

’’اِنَّ اللَّهَ یُحِبُّ التَّوَّابِینَ وَ یُحِبُّ المُتَطَهِّرِینَ‘‘ [البقرة:222]

ترجمہ: ’’یقینًا اللہ تعالیٰ محبت رکھتے ہیں توبہ کرنے والوں سے اور محبت رکھتے ہیں پاک صاف رہنے والوں سے۔‘‘ (بیان القرآن)

نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:

’’گناہ سے (صدقِ دل سے) توبہ کرنے والا اس شخص کی طرح (پاک و صاف ہوجاتا) ہے جس نے کوئی گناہ کیا ہی نہ ہو۔‘‘ (سنن ابن ماجہ)

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا:

’’اس ذات کی قسم جس کے قبضے میں میری جان ہے! اگر تم اتنے گناہ بھی کرلو جن سے آسمان اور زمین کے درمیان (پوری دنیا) بھر جائے، پھر تم اللہ تعالیٰ سے معافی مانگو تو اللہ تعالیٰ تمہیں معاف کردیں گے۔ اور اس ذات کی قسم جس کے قبضے میں میری جان ہے! اگر تم خطا کرنا چھوڑ دو گے تو اللہ تعالیٰ ایسی قوم پیدا کریں گے جو خطائیں کرے گی پھر اللہ تعالیٰ سے معافی مانگے گی اور اللہ تعالیٰ انہیں معاف کریں گے۔‘‘ (مسند احمد)

مذکورہ حدیث اور درج ذیل حدیث سے پتا چلتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کو بندوں کا توبہ کرنا اور معافی مانگنا کتنا پسند ہے!   حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا:

’’اللہ تعالیٰ اپنے بندہ کی توبہ سے اس شخص سے بھی زیادہ خوش ہوتے ہیں جس شخص نے (سفر میں) اپنی سواری کو کسی جنگل بیابان میں گم کردیا ہو، پھر اسے بہت تلاش کرکے تھک ہار کے کپڑا اوڑھ کر لیٹ گیا ہو، اسی اثنا میں اچانک اپنے چہرے سے کپڑا ہٹائے تو اپنی (گم شدہ) سواری کو اپنے سامنے پائے (اس وقت اس شخص کو اپنی سواری پانے کی جتنی خوشی ہوتی ہے، اللہ تعالیٰ کو اپنے بندہ کی توبہ سے اس سے بھی زیادہ خوشی ہوتی ہے)۔‘‘ (سنن ابن ماجہ)

گناہوں سے توبہ کا طریقہ یہ ہے کہ:

1۔   جن گناہوں میں مبتلا ہو انہیں فوراً چھوڑ دے۔

2۔   اپنے گناہوں پر ندامت طاری ہو۔

3۔  سچے دل سے اللہ تعالیٰ سے معافی مانگے اور آئندہ گناہ نہ کرنے کا پکا ارادہ کرے۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا:

’’سچی توبہ یہ ہے کہ انسان جس گناہ سے توبہ کرے پھر دوبارہ وہ گناہ نہ کرے۔‘‘ (مسند احمد)

اور آئندہ گناہوں سے بچنے کے لیے قرآن و حدیث کی روشنی میں بزرگوں کی بتائی ہوئی کچھ تدابیر ہیں جنہیں اختیار کرنے سے گناہوں سے بچنا انتہائی آسان ہوجاتا ہے:

1۔   سچی توبہ کرنے کے بعد پچھلے گناہ کو یاد نہ کریں، اور نہ ہی کسی سے اس کا تذکرہ کریں۔

2۔   جس عورت کے ساتھ گناہ میں مبتلا ہوئے، اس عورت سے دوبارہ  ملنے، اسے دیکھنے یا اس سے بات چیت کرنے سے مکمل اجتناب کریں، بلکہ اس عورت کے تصور سے بھی اپنے دل و دماغ کو بچائیں۔

3۔   کسی نیک اور سچے اللہ والے کی صحبت اختیار کریں، ان کی مجالس اور بیانات میں آنا جانا رکھیں اور ان سے اپنے روحانی امراض اور گناہوں کی اصلاح کرواتے رہیں۔

4۔   برے دوستوں، بری صحبت اور گناہوں والے ماحول سے اپنے آپ کو بچائیں۔فقط واللہ اعلم

مزید تفصیل  کے لیےدرجہ ذیل لنک پر  کلک کریں۔

زنا کا گناہ اور اس سے توبہ کا طریقہ


فتوی نمبر : 144501101802

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں