بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 جمادى الاخرى 1446ھ 08 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

جگر کی بیماری میں مبتلاء شخص کے لیے روزوں کا حکم


سوال

 ایک شخص بیمار ہے اس  سےجگر ( liver)  کا مسئلہ ہے اس کے لئے روزہ رکھنے یا نہ رکھنے کا کیا حکم ہے ؟ اس کی عمر تقریباً 50 سال کے لگ بھگ ہوگی ۔

جواب

صورتِ مسئولہ  میں اگر مذکورہ شخص کے لیےاس بیماری  کی وجہ سے روزہ رکھنامشکل ہویا بیماری بڑھ جانے یا کسی تکلیف میں مبتلا ہونے کا غالب گمان ہواور کوئی مستنددین دار معالج بھی اس کی تصدیق کر دے تو اس کے لیے  روزہ  نہ رکھنے کی اجازت ہوگی، لیکن جب تک صحت کی توقع ہو  فدیہ دینا کافی نہیں ہوگا، صحت کے بعد قضا لازم ہوگی ، یعنی اگر وہ لگاتار روزے نہیں رکھ سکتا توقفے وقفے سے رکھ  لے اور جو روزے چھوٹ جائیں ان کی قضا پورے سال میں متفرق طور پر کرتارہے،  اور اگر  روزہ رکھنے کی  بالکل طاقت  نہ ہو   اور آئندہ تاحیات صحت یابی کی امید بھی نہ ہو،  تو ایسی حالت میں زندگی میں روزوں کا فدیہ  دینا درست ہوگا۔

نیز ایک روزے کا فدیہ پونے دو کلو  گندم یا اس کی قیمت کسی مستحق شخص کو دے دے۔

المبسوط للسرخسی  میں ہے :

"وإذا خاف الرجل وهو صائم إن هو لم يفطر تزداد عينه وجعًا أو تزداد حماه شدةً فينبغي أن يفطر؛ لأن الله تعالى رخص للمريض في الفطر بقوله: {فمن كان منكم مريضًا أو على سفر فعدة من أيام أخر} [البقرة: 184] وهذا مريض؛ لأن وجع العين نوع مرض والحمى كذلك، ثم إن الله تعالى بين المعنى فيه فقال:{يريد الله بكم اليسر ولايريد بكم العسر} [البقرة: 185] وفي إيجاب أداء الصوم مع هذا الخوف عسر، فينبغي له أن يأخذ باليسر فيه ويترخص بالفطر قال صلى الله عليه وسلم: «إن الله تعالى يحب أن تؤتى رخصه كما تؤتى عزائمه»".

(المبسوط للسرخسی، ج: ۱، صفحہ: ۱۳۷، ط: دار المعرفة - بيروت)

البحرالرائق میں ہے :

"(قوله: لمن خاف زيادة المرض الفطر)؛ لقوله تعالى: {فمن كان منكم مريضًا أو على سفر فعدة من أيام أخر} [البقرة: 184] فإنه أباح الفطر لكل مريض لكن القطع بأن شرعية الفطر فيه إنما هو لدفع الحرج وتحقق الحرج منوط بزيادة المرض أو إبطاء البرء أو إفساد عضو ثم معرفة ذلك باجتهاد المريض والاجتهاد غير مجرد الوهم بل هو غلبة الظن عن أمارة أو تجربة أو بإخبار طبيب مسلم غير ظاهر الفسق وقيل عدالته شرط فلو برأ من المرض لكن الضعف باق وخاف أن يمرض سئل عنه القاضي الإمام فقال الخوف ليس بشيء كذا في فتح القدير وفي التبيين والصحيح الذي يخشى أن يمرض بالصوم فهو كالمريض ومراده بالخشية غلبة الظن كما أراد المصنف بالخوف إياها".

( البحرالرائق، فصل في عوارض الفطر في رمضان، ج: ۲، صفحہ: ۳۰۳)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144507102327

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں