بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

آئی بروز کی مائکرو بلیڈنگ کا حکم


سوال

اگر ھم آئی بروز پر مائیکرو بلیڈنگ کروائیں تو کیا ہماری نماز اور وضو ہو جاۓ گی؟

جواب

واضح رہے کہ جسم کو گدنا اور گدوانا حرام ہے حدیث میں گدنے اور گدوانے والوں پر لعنت وارد ہوئی ہے ،نیز گدوانے سے خون نکل کر رنگ کے ساتھ مل جم جاتاہے ،جس سے وہ محل نجس ہوجاتاہے ،البتہ وضوء وغسل  ونماز صحیح ہوجائے گا ،کیونکہ محل نجس سے اثر نجاست کوزائل کرنا دشوار ہو،تو صرف پانی سے دھو لینا کافی ہے اثرنجاست زائل کرنا ضروری نہیں ہے

اسی طرح عورت کے لیے اَبرو کے اطراف سے بال اکھاڑ کر باریک دھاری بنانا جائز نہیں، اس پر بھی حدیث میں لعنت وارد ہوئی ہے،  نیز   دونوں ابرؤں کے درمیان کے بال زیب وزینت کے حصول کے لیے کتروانا جائز نہیں،  البتہ اگر  اَبرو بہت زیادہ پھیلے ہوئے ہوں تو ان کو درست کرکے عام حالت کے مطابق   (ازالۂ عیب کے لیےمعتدل کرنے کی گنجائش ہے۔

صحیح مسلم میں ہے:

"عن ابن عمرأن رسول الله صلى الله عليه وسلم ‌لعن ‌الواصلة والمستوصلة والواشمة والمستوشمة."

(باب تحریم فعل والمغیرات خلق اللہ :ج،3:ص،1677:رقم الحدیث 2124:ط،عیسی البانی الحلبی)

فتاوی شامي میں ہے:

"يستفاد مما مر ‌حكم ‌الوشم في نحو اليد، وهو أنه كالاختضاب أو الصبغ بالمتنجس؛ لأنه إذا غرزت اليد أو الشفة مثلا بإبرة ثم حشي محلها بكحل أو نيلة ليخضر تنجس الكحل بالدم، فإذا جمد الدم والتأم الجرح بقي محله أخضر، فإذا غسل طهر؛ لأنه أثر يشق زواله؛ لأنه لا يزول إلا بسلخ الجلد أو جرحه، فإذا كان لا يكلف بإزالة الأثر الذي يزول بماء حار أو صابون فعدم التكليف هنا أولى، وقد صرح به في القنية فقال: ولو اتخذ في يده وشما لا يلزمه السلخ."

(كتاب الطهارة :باب الانجاس،ج،1ص،330،ط،دارالفكر بيروت)

وایضا فیه:

"( والنامصة إلخ ) ذكره في الاختيار أيضاً، وفي المغرب: النمص نتف الشعر ومنه المنماص المنقاش اهـ ولعله محمول على ما إذا فعلته لتتزين للأجانب، وإلا فلو كان في وجهها شعر ينفر زوجها عنها بسببه ففي تحريم إزالته بعد؛ لأن الزينة للنساء مطلوبة للتحسين، إلا أن يحمل على ما لا ضرورة إليه؛ لما في نتفه بالمنماص من الإيذاء.  وفي تبيين المحارم: إزالة الشعر من الوجه حرام إلا إذا نبت للمرأة لحية أو شوارب فلا تحرم إزالته بل تستحب."

(كتاب الحظروالاباحة:فصل في النظروالمس،ج،6،ص،373،ط،دارالفکربیروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411100149

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں