بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جی ایس ٹی بل کی خریدوفروخت


سوال

آج کل یہاں انڈیا میں جی ایس  ٹی بل کی خرید و فروخت خوب ہو رہی ہے۔ جی ایس ٹی    در اصل حکومت کا ٹیکس ہے، جب کوئی خریدار بائع سے جی ایس ٹی پر نہیں خریدتا تو دکاندار اس جی ایس ٹی کو کسی تیسرے کو بیچ دیتا ہے، اگر وہ ایسا نہ کرے تو اس کا جی ایس ٹی ایسے ہی پڑا رہے گا اور حکومت اس سے سوال کر سکتی ہے، اس سے بچنے کے لیے وہ یہ  کام کرتا ہے، سوال یہ ہے کہ کیا اس طرح جی ایس ٹی بل کی خرید و فروخت درست ہے؟

وضاحت:اس کی صورت یہ ہوتی ہے کہ مثلاً:زید نے بکر سے   جی ایس ٹی  کے بغیر سامان خریدا ،اور بکر نے کچی رسید دے کر زید کو سامان حوالہ کیا اور اس سامان کی جی ایس ٹی بکر کے پاس رہ گئی ،اب عمرو(  جو کہ تیسرا بندہ ہے )کو  جی ایس ٹی بل کی ضرورت ہے  تو وہ بکر سے بغیر سامان کے صرف جی ایس ٹی بل خریدے ۔

جواب

صورت ِمسئولہ میں سامان کے بغیر صرف بل کی خریدوفروخت شرعاًجائز نہیں، یہ  جھوٹ اور دھوکہ کی ایک شکل ہے، نیز ایسا کرنا قانوناًبھی منع ہے ۔

حدیث میں ہے :

"عن أبي هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: "‌من ‌حمل ‌علينا السلاح فليس منا. ومن غشنا فليس منا".

(صحیح مسلم،کتاب الایمان،ج:۱،ص:۹۹،داراحیاءالتراث العربی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144309100580

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں