بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

غسل کے پانی حمام میں لوٹا اوردیواروغیرہ پرچھینٹے پڑتے ہوں اس کا حکم


سوال

اگر کوئی شخص ظاہری نجاست کو اس طرح پاک کرےکہ حمام میں  لوٹا اور دیوار اور دروازے سب پرچھینٹے پڑتے ہوں تو اس کا کیا حکم ہے؟ کچھ لوگوں کی جہالت کی وجہ سے اور لوگوں کے لیے مشکلات پیدا ہوتی ہیں ،اگر نجاست کو اس طرح پاک کیا جائے کہ زمین پر پانی بہتا جائے اور اس بہتے ہوئے پانی میں نجاست کا اثر ظاہر نہ ہو اور یہ پانی بہنے کے بعد ایک جگہ پر کھڑارہ جائے تو اس پانی کا کیا حکم ہے؟

جواب

اگر غسل کرنے والے کے جسم پر کوئی ظاہری نجاست نہ ہو تو غسل کرتے وقت استعمال شدہ پانی کی چھینٹے اگر  لوٹا یا ٹب   وغیرہ میں گر جائیں اور غسل کا پانی غالب ہو (چھینٹے کم ہوں)  تو غسل کے پانی سے پاکی حاصل کی جاسکتی ہے،  البتہ اگر استعمال شدہ پانی یا اس کی  چھینٹے غسل کے پانی پر غالب ہوجائیں تو وہ پانی اگرچہ پاک رہے گا، لیکن اس پانی سے پاکی حاصل نہیں کی جاسکتی۔

غسل کرنے والے کے جسم پر اگر کوئی ظاہری نجاست ہو تو اسے دھوتے ہوئے جو پانی استعمال ہو وہ عضو دھلتے ہی ناپاک ہوگا، ناپاک پانی کا ایک چھینٹا بھی بالٹی یا ٹب وغیرہ کے پاک پانی میں گر گیا تو سارا پانی ناپاک ہوجائے گا، اور کپڑوں یا بدن وغیرہ  پر لگ گیا تو وہ جگہ بھی ناپاک ہوجائے گی، اسے پاک پانی سے دھوکر پاک کرنا ہوگا،لہذا صورتِ مسئولہ میں ظاہری نجاست کو دور کرتے ہوئے لوٹے ،دیوار اور دروازے پر چھینٹیں لگ جائیں  تو اس پر دوبارہ پانی بہادیا جائے۔  نیز جس پانی سے نجاست دھوئی گئی اور وہ کسی جگہ جمع ہوگیاتو یہ  پانی ناپاک ہے۔

المبسوط للسرخسي  میں ہے:

"(جنب) اغتسل فانتضح من غسله في إنائه لم يفسد عليه الماء لقول ابن عباس - رضي الله تعالى عنهما -: ومن يملك سيل الماء. ولما سئل الحسن عن هذا فقال: إنا لنرجو من رحمة الله ما هو أوسع من هذا، أشار إلى أن ما لايستطاع الامتناع منه يكون عفوا فإن كان ذلك الماء يسيل في إنائه لم يجز الاغتسال بذلك الماء يريد به أن الكثير يمكن التحرز عنه فلايجعل عفوًا".

(کتاب الصلوۃ ،باب الغسل والوضوء،ج:1،ص:46،ط:دار المعرفة)

الفتاوى الهندية  میں ہے:

"جنب اغتسل فانتضح من غسله شيء في إنائه لم يفسد عليه الماء. أما إذا كان يسيل منه سيلانا أفسده، وكذا حوض الحمام على قول محمد - رحمه الله - لا يفسده ما لم يغلب عليه يعني لا يخرجه من الطهورية. كذا في الخلاصة."

(كتاب الطهارة وفيه سبعة أبواب،الباب الثالث في المياه وفيه فصلان،الفصل الثاني فيما لا يجوز به التوضؤ،ج:1،ص:23،ط:دار الفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144502101727

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں