بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گروپ میں شامل ہو کر محرم کے بغیر حج یا عمرہ پر جانا


سوال

کیاعورت محرم کے بغیر گروپ میں عمرہ و حج ادا کرسکتی ہے ،کسی ایسے گروپ میں جس میں اس  کی بہن اور بہنوئی بھی  ہوں؟

جواب

خاتون کے لیے    حج یا عمرہ   کے سفر میں محرم کا ساتھ شرعًا ضروری ہوتا ہے، محرم کے بغیر سفر حج کے حوالے سے احادیث میں صراحت کے سے ممانعت وارد ہوئی ہے،  لہذا صورتِ مسئولہ میں جب تک مذکورہ خاتون کے ساتھ محرم  موجود نہ ہو اس وقت تک کسی گروپ میں شامل ہو  کر عمرہ یا حج کے جانا شرعًا ممنوع ہوگا، اور جانے کی صورت میں وہ گناہ گار ہوگی، جس پر توبہ و استغفار لازم ہوگا۔

سنن الدارقطنى - مكنز - (6 / 227):

"عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى الْمَدِينَةِ فَقَالَ النَّبِي صلى الله عليه وسلم: « أَيْنَ نَزَلْتَ »؟ قَالَ: عَلَى فُلاَنَةٍ. قَالَ: « أَغْلَقَتْ عَلَيْكَ بَابَهَا لاَتَحُجَّنَّ امْرَأَةٌ إِلاَّ وَمَعَهَا ذُو مَحْرَمٍ»".

مزید تفصیل کے لیے دیکھیے:

حج گروپ میں شامل ہوکر بغیر محرم کے حج پر جانا

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206200707

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں