بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گریجویٹی اور جی پی فنڈ کا حکم


سوال

1۔گورنمنٹ ملازم کو                ملنے والی گریجویٹی اور جی پی فنڈ کا کیا حکم ہے، جو ملازم کی وفات کے بعد وصول ہوا ہے۔کیا دونوں پر وراثت جاری ہوگی؟

2۔اگر کچھ  وارثین مل کر جعل سازی کر کے اور جعلی دستخط کر کے کسی ایک وارث کا حصہ کھا گئے ہوں تو کیا محروم وارث بقایا ترکہ میں سے جی پی فنڈ/گریجویٹی کا غصب شدہ حصہ طلب کرسکتا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ  حکومتی ملازم  جب ریٹائر ہوتا ہے  تو اس کو گریجویٹی اور پینشن کے نام سے کچھ رقم ملتی ہے ،یہ رقم تنخواہ کا حصہ نہیں ہوتی،بلکہ  ادارہ کی طرف سے ملازم کے لئے  انعام و عطیہ ہوتی ہے، یہ رقم  ریٹائرمنٹ کے وقت سے ہی دو حصوں میں تقسیم  کر دی جاتی ہے،اس میں سےکچھ  رقم فورا  ملازم کو دے دی جاتی ہے جسے" گریجویٹی"  کہا جاتا ہے اور وہ ملازم کی ملکیت ہی شمار کی جاتی ہےاورملازم کی وفات کےبعداس کی  وراثت میں تقسیم ہوتی ہے، لیکن اگر مذکورہ رقم ادارہ کی طرف سے   ملازم کی وفات کے بعد ملےتو ایسی صورت میں  ادارہ یہ رقم  جس شخص کو دے وہی اس کا حق دار ہوتا ہے،یہ وراثت میں تقسیم نہیں ہوتی۔باقی جی پی فنڈ مرحوم کا ترکہ شمار ہوکر تمام ورثاء میں ان کے شرعی حصوں کے تناسب سے تقسیم ہوتا ہے۔

مذکورہ تفصیل کی رو سے صورتِ  مسئولہ میںگریجویٹی کی مد میں ملنے والی رقم   کامالک وہی شخص ہوگا جس کو ادارہ نے مذکورہ رقم دی ہے، دیگر ورثاء کا اس میں حصہ طلب کرنا درست نہیں ،البتہ  جی پی فنڈ  میں ملنے والی رقم  مرحوم کا ترکہ شمار ہوتی ہے ،اس میں تمام ورثاء کا حق ہوتا ہے ،اور   مرحوم کے تمام ورثاء میں ان کے شرعی حصوں کے تناسب سے تقسیم ہوتی ہے ،کسی ایک وارث کا اس رقم  کو اپنے قبضے میں لے کر دوسروں کو اس سے محروم کرنا شرعا جائز نہیں ،ایسا کرنے والا دیگر ورثاء کی حق تلفی کی وجہ سے گنا ہ گا ر ہوگا ۔

2۔اگر  کچھ ورثاء نے کسی ایک وارث کا حصہ( خواہ وہ جی پی فنڈمیں سے ہو یا کچھ اور) غصب کرلیاہو تو  وہ  وارث غصب   کرنے والوں سےاپناحصہ طلب کرسکتا ہے،اس  فنڈ   (گریجویٹی) کے  علاوہ اگر مرحوم کی کوئی اور میراث ہو تو اس  فنڈ کے عوض بقیہ  ترکہ  میں اپنے حق کا مطالبہ کرسکتا ہے ۔

وفی الفقه الإسلامي وأدلته:

‌‌  "الإرث لغةً: بقاء شخص بعد موت آخر بحيث يأخذ الباقي ما يخلفه الميت. و فقهاً: ما خلفه الميت من الأموال و الحقوق التي يستحقها بموته الوارث الشرعي."

(الفصل الاول، تعریف علم المیراث/10/ 7697/ط:دار الفکر)

وفی الدر المختار مع  الشامية:

"(و تتمّ) الهبة (بالقبض) الكامل...إلخ

(کتاب الهبة، 690/5، ط: سعید)

وفي الهندية:

"لايثبت الملك للموهوب له إلا بالقبض هو المختار، هكذا في الفصول العمادية."

(کتاب الھبة، 378/4، ط: رشیدیة) 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144304100333

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں