بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 جمادى الاخرى 1446ھ 13 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

گرافک ڈیزائننگ (Graphic Designing) کا کام جائز ہے یا ناجائز؟


سوال

گرافک ڈیزائننگ کا کام جائز ہے یا ناجائز؟

جواب

 گرافک ڈیزائننگ کا خود کام کرنا یا دوسروں کو سکھانے کا حکم یہ ہے کہ   گرافک ڈیزائننگ کے کام  میں اگر جان دار کی تصویر  نہ بنائی جائے، اور ویڈیو وغیرہ کے ذریعے سکھانے میں بیک گراؤنڈ میوزک اور جاندار کی تصویر کا استعمال نہ کیا جائے تو گرافک ڈیزائننگ کا پیشہ اختیار کرنا، سیکھنا اور سکھانا اور اس پر ان لوگوں سے  طے شدہ اجرت لینا جائز ہے۔ اس لیے اگر آپ گرافک ڈیزائنرہیں اور یہ ہنر دوسروں کو سکھاتے ہیں تو اس میں ان دو چیزوں کا خیال رکھیں تو آپ کے لیے یہ ہنر سکھانا اور طے شدہ اجرت لینا  جائز ہوگا۔ اور اگر  گرافک ڈیزائننگ کے کام  میں اگر جان دار کی تصویر  بنانی پڑے اور  ویڈیو وغیرہ کے ذریعے سکھانے  کی صورت میں بیک گراؤنڈ میوزک یا جاندار کی تصویر کا استعمال  کیا جائے تو گرافک ڈیزائننگ کا پیشہ اختیار کرنا جائز نہ ہو گا اور نہ ہی اس کی آمدنی حلال ہو گی۔ 

مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"عن عبد الله بن مسعود قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «أشد الناس عذاباً عند الله المصورون»".

(باب التصاویر، ج:2، ص:385، باب التصاویر، ط:قدیمی)

ترجمہ:" حضرت عبداللہ بن مسعودؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کویہ فرماتے ہوئے سنا کہ ”اللہ تعالیٰ کے ہاں سخت ترین عذاب کا مستوجب، مصور (تصویر بنانے والا)ہے۔"

(مظاہر حق جدید، ج: 4، ص:   230  ، ط:  دارالاشاعت)

وفیہ ایضاً:

"عن ابن عباس قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «كل مصور  في النار يجعل له بكل صورة صورها نفسا فيعذبه في جهنم".

(مشكاة المصابيح، باب التصاویر، ج: 2، ص: 385، ط: قدیمي)

ترجمہ:" حضرت ابن عباسؓ کہتے ہیں کہ  میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے  ہوئے سنا کہ” ہر مصور دوزخ میں ڈالا جائے گا، اور اس کی بنائی  ہوئی ہر تصویر کے بدلے ایک شخص پیدا کیا جائے گا جو تصویر بنانے والے کو دوزخ میں عذاب دیتا رہے گا“۔"

(مظاہر حق جدید، ج:4، ص:230، ط:دارالاشاعت)

وفیہ ایضاً:

"وعن عائشة عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «أشد الناس عذاباً يوم القيامة الذين يضاهون بخلق الله»".

(باب التصاویر، ج:2، ص:385، ط: قدیمي)

ترجمہ: "حضرت عائشہ ؓ  ، رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتی ہیں کہ  آپ  صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن سب لوگوں سے زیادہ سخت عذاب  ان لوگوں کو ہوگا جو تخلیق میں اللہ تعالیٰ کی مشابہت اختیار کرتے ہیں۔"

(مظاہر حق جدید ،ج:4، ص:229، ط:دارالاشاعت)

البنایہ شرح الہدایه لبدر الدین العینی  میں ہے:

"م: (لأنه استئجار على المعصية والمعصية لا تستحق بالعقد) ش: إذ لا يستحق على أخذ شيء يكون به عاصيا شرعا. وقال شيخ الإسلام الأسبيجابي في شرح " الكافي ": ولاتجوز الإجارة على شيء من الغناء والنوح والمزامير والطبل أو شيء من اللهو ولا على الحداء وقراءة الشعر ولا غيره ولا أجر في ذلك، وهذا كله قول أبي حنيفة وأبي يوسف ومحمد، لأنه معصية ولهو ولعب".

(كتاب الاجارات، باب الاجارة الفاسدة، ج:10، ص:283، ط:دار الكتب العلمية)

تبیین الحقائق شرح کنز الدقائق میں ہے:

"قال - رحمه الله - (ولا يجوز على الغناء والنوح والملاهي) لأن المعصية لا يتصور استحقاقها بالعقد فلا يجب عليه الأجر من غير أن يستحق هو على الأجير شيئا إذ المبادلة لا تكون إلا باستحقاق كل واحد منهما على الآخر، ولو استحق عليه للمعصية لكان ذلك مضافا إلى الشارع من حيث إنه شرع عقدا موجبا للمعصية تعالى الله عن ذلك علوا كبيرا ولأن الأجير والمستأجر مشتركان في منفعة ذلك في الدنيا فتكون الإجارة واقعة على عمل هو فيه شريك ذكره في النهاية معزيا إلى الذخيرة، وإن أعطاه الأجر وقبضه لا يحل له ويجب عليه رده على صاحبه".

(كتاب الاجارة، باب الاجارة الفاسدة، ج:5، ص:125، ط:المطبعة الكبرى الأميرية - بولاق، القاهرة) 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144502100640

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں