میرا شوہر کراچی ڈاک لیبر بورڈ ورکر تھا، اس کو کراچی ڈاک لیبر بورڈ کا کارڈ والد کی ریٹائرمنٹ کے بعد سن کوٹہ میں والدین اور بہن بھائیوں کی رضامندی سے ملا، اپریل 2021 میں میرے شوہر کا انتقال ہوا ،ڈاک لیبر بورڈ کے قوانین کے مطابق مزدور کے ورثاء کےلیے جی پی فنڈ جاری کیا جاتا ہے ۔میری ایک بیٹی ہے اور ایک ساس ہے جب کہ سسر کا انتقال 2007 میں ہوا ہے ۔
سوال یہ ہے کہ جی پی فنڈ میں میرا ، میری بیٹی اور میری ساس کا کتنا حصہ ہوگا ؟
کیا اس جی پی فنڈ میں میرے شوہر کے بقایا بھائیوں کا بھی حصہ ہوگا یا نہیں ، جب کہ وہ ہمارے ساتھ نہیں رہتے ،میرے شوہر کو والد کی طرف سے ملنے والی میراث میں میرا اور میری بیٹی کا کتنا حصہ ہوگا؟
سسر کے انتقال کے وقت ورثاء میں بیوہ ،چار بیٹے اور پانچ بیٹیاں زندہ تھیں، پھر ایک بیٹے کا انتقال ہوا، جو کہ غیر شادی شدہ تھا، اور پھر میرے شوہر کا انتقال ہوا، ورثاء میں بیوہ(میں)،والدہ ،ایک بیٹی ،دوبھائی اور پانچ بہنیں زندہ تھیں۔
صورتِ مسئولہ میں مرحوم کی میراث اس کے ورثاء میں تقسیم کرنے کاشرعی طریقہ یہ ہےکہ سب سے پہلے مرحوم کے کل ترکہ سے حقوق متقدمہ یعنی تجہیز و تکفین کا خرچہ نکالنے کے بعد، اگر مرحوم کے ذمہ کسی کا قرض ہو اس کی ادائیگی کے بعد، اگرمرحوم نے کوئی جائزوصیت کی ہو تو تہائی مال میں اس کو نافذ کرنے کے بعد، باقی کل جائیداد منقولہ وغیر منقولہ کو 185328 حصے بنا کر مرحوم کی بیوہ کو 32112حصے، ہر ایک زندہ بیٹے کو 30058 حصے ،ہر ایک بیٹی کو 15029 حصے، مرحوم بیٹے (سائلہ کے شوہر ) کی بیوہ (سائلہ) کو3591حصے اور بیٹی کو 14364 حصے ملیں گے۔
صورتِ تقسیم یہ ہے:
میت:185328/3432/104/8
بیوہ | بیٹا | بیٹا | بیٹا | بیٹا | بیٹی | بیٹی | بیٹی | بیٹی | بیٹی |
1 | 7 | ||||||||
13 | 14 | 14 | 14 | 14 | 7 | 7 | 7 | 7 | 7 |
429 | فوت | 462 | 462 | 462 | 231 | 231 | 231 | 231 | 231 |
23166 | --- | فوت | 24948 | 24948 | 12474 | 12474 | 12474 | 12474 | 12474 |
میت:66/6(33)مف 14(7)
والدہ | بھائی | بھائی | بھائی | بہن | بہن | بہن | بہن | بہن |
1 | 5 | |||||||
11 | 10 | 10 | 10 | 5 | 5 | 5 | 5 | 5 |
77 | 70 | 70 | 70 | 35 | 35 | 35 | 35 | 35 |
4158 | فوت | 3780 | 3780 | 1890 | 1890 | 1890 | 1890 | 1890 |
میت:216/24(54)مف532(133)
بیوہ | والدہ | بیٹی | بھائی | بھائی | بہن | بہن | بہن | بہن | بہن |
3 | 4 | 12 | 5 | ||||||
27 | 36 | 108 | 10 | 10 | 5 | 5 | 5 | 5 | 5 |
3591 | 4788 | 14364 | 1330 | 1330 | 665 | 665 | 665 | 665 | 665 |
مرحوم کی بیوہ کو 17.327 روپے، ہر ایک زندہ بیٹے کو 16.218 روپے،ہر ایک بیٹی کو 8.109روپے، مرحوم بیٹے (سائلہ کے شوہر ) کی بیوہ (سائلہ) کو1.937 روپےاور بیٹی کو 7.750 روپےملیں گے۔
باقی سائلہ کے شوہر مرحوم کی میراث اس کے ورثاء میں تقسیم کرنے کاشرعی طریقہ یہ ہےکہ سب سے پہلے مرحوم کے کل ترکہ سے حقوق متقدمہ یعنی تجہیز و تکفین کا خرچہ نکالنے کے بعد، اگر مرحوم کے ذمہ کسی کا قرض ہو اس کی ادائیگی کے بعد، اگرمرحوم نے کوئی جائزوصیت کی ہو تو تہائی مال میں اس کو نافذ کرنے کے بعد، باقی کل جائیداد منقولہ وغیر منقولہ کو 216 حصے بنا کر بیوہ کو 27 حصے ،والدہ کو 36 حصے، بیٹی کو 104حصے، ہرایک زندہ بھائی کو 10حصے اور ہر ایک بہن کو 5 حصے ملیں گے۔
صورتِ تقسیم یہ ہے:
میت:216/24
بیوہ | والدہ | بیٹی | بھائی | بھائی | بہن | بہن | بہن | بہن | بہن |
3 | 4 | 12 | 5 | ||||||
27 | 36 | 104 | 10 | 10 | 5 | 5 | 5 | 5 | 5 |
یعنی 100 روپے میں سے بیوہ کو0 12.5 روپے ،والدہ کو 16.666 روپے، بیٹی کو 48.148 روپے، ہرایک زندہ بھائی کو 4.629 روپےاور ہر ایک بہن کو 2.314 روپےملیں گے۔
سائلہ کے شوہر کی جائیداد میں شوہر کے زندہ بھائی اور بہنوں کا شرعاً حصہ ہے جس کی تفصیل اوپر مذکور ہے۔
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144305100700
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن