بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جی پی فنڈ میں میراث کا جاری ہونا


سوال

میرا شوہر کراچی ڈاک لیبر بورڈ ورکر تھا، اس کو کراچی ڈاک لیبر بورڈ کا کارڈ والد کی ریٹائرمنٹ کے بعد سن کوٹہ میں والدین اور بہن بھائیوں کی رضامندی سے ملا، اپریل 2021 میں میرے شوہر  کا  انتقال ہوا ،ڈاک لیبر بورڈ  کے قوانین کے مطابق  مزدور کے ورثاء کےلیے جی پی فنڈ جاری کیا جاتا ہے ۔میری ایک بیٹی ہے اور ایک ساس ہے جب کہ سسر کا انتقال 2007 میں ہوا ہے ۔

سوال یہ ہے کہ جی پی فنڈ میں میرا ، میری بیٹی اور میری ساس کا کتنا حصہ ہوگا ؟

 کیا اس جی پی فنڈ میں میرے شوہر کے بقایا بھائیوں  کا بھی  حصہ ہوگا  یا نہیں ، جب کہ وہ ہمارے ساتھ نہیں رہتے ،میرے شوہر کو والد کی طرف سے ملنے والی میراث  میں میرا اور میری بیٹی کا کتنا حصہ ہوگا؟

سسر کے انتقال کے وقت  ورثاء میں بیوہ ،چار بیٹے اور پانچ بیٹیاں زندہ تھیں،  پھر ایک بیٹے کا انتقال ہوا، جو کہ غیر شادی شدہ تھا، اور پھر   میرے شوہر کا انتقال ہوا، ورثاء میں بیوہ(میں)،والدہ ،ایک بیٹی ،دوبھائی اور پانچ بہنیں زندہ تھیں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں مرحوم کی میراث اس کے ورثاء میں تقسیم کرنے  کاشرعی طریقہ یہ ہےکہ سب سے پہلے مرحوم کے کل ترکہ سے حقوق متقدمہ یعنی تجہیز و تکفین  کا خرچہ نکالنے کے بعد، اگر مرحوم کے ذمہ کسی کا  قرض ہو اس  کی ادائیگی کے بعد،  اگرمرحوم نے کوئی جائزوصیت کی ہو تو تہائی مال میں اس کو نافذ کرنے کے بعد،  باقی کل جائیداد منقولہ وغیر منقولہ کو 185328 حصے بنا کر مرحوم کی بیوہ کو 32112حصے، ہر ایک زندہ بیٹے کو 30058 حصے ،ہر ایک بیٹی کو  15029 حصے، مرحوم  بیٹے (سائلہ کے شوہر ) کی بیوہ (سائلہ) کو3591حصے اور بیٹی کو 14364 حصے ملیں گے۔

صورتِ تقسیم یہ ہے:

میت:185328/3432/104/8

بیوہبیٹابیٹابیٹابیٹا بیٹیبیٹیبیٹیبیٹیبیٹی
17
131414141477777
429فوت462462462231231231231231
23166---فوت24948249481247412474124741247412474

میت:66/6(33)مف 14(7)

والدہبھائیبھائیبھائیبہنبہنبہنبہنبہن
15
1110101055555
777070703535353535
4158فوت3780378018901890189018901890

میت:216/24(54)مف532(133)

بیوہوالدہ بیٹیبھائیبھائیبہنبہنبہنبہنبہن
34125
2736108101055555
359147881436413301330665665665665665

 مرحوم کی بیوہ کو 17.327 روپے، ہر ایک زندہ بیٹے کو 16.218  روپے،ہر ایک بیٹی کو  8.109روپے، مرحوم  بیٹے (سائلہ کے شوہر ) کی بیوہ (سائلہ) کو1.937 روپےاور بیٹی کو 7.750 روپےملیں گے۔

باقی سائلہ کے شوہر  مرحوم کی میراث اس کے ورثاء میں تقسیم کرنے  کاشرعی طریقہ یہ ہےکہ سب سے پہلے مرحوم کے کل ترکہ سے حقوق متقدمہ یعنی تجہیز و تکفین  کا خرچہ نکالنے کے بعد، اگر مرحوم کے ذمہ کسی کا  قرض ہو اس  کی ادائیگی کے بعد،  اگرمرحوم نے کوئی جائزوصیت کی ہو تو تہائی مال میں اس کو نافذ کرنے کے بعد،  باقی کل جائیداد منقولہ وغیر منقولہ کو 216 حصے بنا کر بیوہ کو 27 حصے ،والدہ کو 36 حصے، بیٹی کو 104حصے، ہرایک زندہ بھائی کو 10حصے اور ہر ایک بہن کو 5 حصے ملیں گے۔

صورتِ تقسیم یہ ہے:

میت:216/24

بیوہوالدہبیٹیبھائیبھائیبہنبہنبہنبہنبہن
34125
2736104101055555

یعنی 100 روپے میں سے   بیوہ کو0 12.5 روپے ،والدہ کو 16.666 روپے، بیٹی کو 48.148 روپے، ہرایک زندہ بھائی کو 4.629  روپےاور ہر ایک بہن کو 2.314 روپےملیں گے۔

سائلہ کے شوہر کی جائیداد میں  شوہر کے  زندہ بھائی اور بہنوں کا شرعاً حصہ ہے جس کی تفصیل اوپر  مذکور ہے۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144305100700

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں