بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حکومتِ پاکستان کی طرف سے ملنے والے قرض سے استفادہ


سوال

کیا حکومتِ پاکستان کی طرف سے دیے گئے قرضہ جات کو لے سکتے ہیں کاروبار کرنے کے لیے؟

جواب

عام طور پر حکومت کی طرف سے جو قرضہ دیا جاتاہے اس قرض کی واپسی میں اصل رقم سے زائد رقم کی ادائیگی کو لازم قرار دیا جاتا ہے، جس کو شرعاً سودی قرضہ کہا جاتا ہے اور سود پر قرضہ لینا جائز نہیں ہے۔

 احادیثِ مبارکہ میں آپ صلی اللہ  علیہ وسلم نے سود کی قباحت بیان فرمائی ہے، چنانچہ حدیث شریف میں ہے:

عن جابر بن عبدالله رضی الله تعالیٰ عنه قال: لعن رسول الله صلی الله علیه وسلم آكل الرّبا وموكله وكاتبه وشاهدیه، وقال: هم سواء.  (رواه مسلم)

  (البیوع،  باب لعن آكل الرّبا وموكله، ص:297، رقم الحدیث:1598، ط: دارالسلام)

ترجمہ:”حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ  صلی اللہ  علیہ وسلم نے سود کھانے اور سود دینے اور سودی حسابات یا تحریر لکھنے والے اور سودی لین دین پر گواہ بننے والوں پر لعنت فرمائی ہے، اور فرمایا کہ یہ سب لوگ گناہ میں برابر ہیں۔“

اس کے بجائے کسی ایسی جگہ سے قرض حاصل کرنے کی کوشش کریں جو قرض کی واپسی پر اصل رقم سے زائد رقم کی ادائیگی کو لازم قرار نہ دے، اگر یہ ممکن نہ ہو تو کسی سے مضاربت کے طور پر رقم حاصل کر لیں، مضاربت کا معنیٰ یہ ہے کہ  رقم کسی دوسرے شخص کی ہو  اور محنت آپ کی،  اس رقم سے کاروبار کریں اور اس کے منافع کو باہم طے کردہ شرح فیصد کے تناسب سے تقسیم کر لیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108200522

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں