بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 ذو القعدة 1445ھ 18 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

گورنمنٹ ملازم کا ایڈوانس تنخواہ لینا


سوال

 میں گورنمنٹ ملازم ہوں، قرآن وحدیث کی روشنی میں یہ معلوم کرنا ہے کہ میں ایڈوانس تنخواہیں لے سکتا ہوں؟

جواب

 آپ جس ادارے میں ملازمت کرتے ہیں  اگر وہاں کی  انتظامیہ  اور حکومت کی جانب سے طے شدہ اصول  و ضوابط میں  ملازمین کے لیے  یہ سہولت ہو کہ وہ ایڈوانس تنخواہ  لے سکتے ہیں تو آپ کے لیے ایڈوانس تنخواہ لینا  شرعاً جائز ہو گا اور اگر اس سے متعلق کوئی دوسرا ضابطہ ہو تو اُسی ضابطہ کی پاس داری کرنا لازم ہو گا۔ تاہم اگر سائل کا سوال نیشنل بینک وغیرہ کی طرف سے سرکاری ملازمین کے لیے جاری کردہ سہولت کے بارے میں ہے، جس کے تحت گورنمنٹ ملازم ایڈوانس کئی سال کی تنخواہ یک مشت وصول کرسکتا ہے، لیکن ادائیگی کے وقت سود کے ساتھ یہ رقم لوٹانی ہوتی ہے، تو یہ ناجائز ہوگا۔

المستدرك على الصحيحين للحاكم (2/ 57) :

"عن أبي هريرة رضي الله عنه، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : «المسلمون على شروطهم والصلح جائز بين المسلمين»."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207200603

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں