بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

6 ربیع الثانی 1446ھ 10 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

گورنمنٹ کے تنخواہ دار صفائی والوں کو اجرت دے کر اپنا کام کروانے کا حکم


سوال

گورنمنٹ کی طرف  سے روڈ کی صفائی کے  لیے بندے ہوتے ہیں،  اگر یہ لوگ فارغ ہوتے ہیں،  کیا ان سے کوئی ڈیوٹی کے اوقات کے دوران اپنا کام کرالے اور پیسے بھی  دے دے تو یہ درست ہے؟

جواب

گورنمنٹ  کے یہ ملازمین  گورنمنٹ کے اجیر خاص  ہوتے ہیں یعنی ان کی تنخواہ وقت کے ساتھ متعلق ہوتی ہے؛  لہذا  ڈیوٹی کے اوقات میں کسی دوسرے کے لیے  اجرت پر کام کرنا ان صفائی والوں کے لیے جائز نہیں ہے اور نہ ہی  ڈیوٹی کے اوقات میں  لوگوں کے لیے ان سے اجرت پر کام کروانا جائز ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(والثاني) وهو الأجير (الخاص) ويسمى أجير وحد (وهو من يعمل لواحد عملا مؤقتا بالتخصيص ويستحق الأجر بتسليم نفسه في المدة وإن لم يعمل كمن استؤجر شهرا للخدمة أو) شهرا (لرعي الغنم) المسمى بأجر مسمى ... وليس للخاص أن يعمل لغيره، ولو عمل نقص من أجرته بقدر ما عمل فتاوى النوازل

(قوله: ولو عمل نقص من أجرته إلخ) قال في التتارخانية: نجار استؤجر إلى الليل فعمل لآخر دواة بدرهم وهو يعلم فهو آثم، وإن لم يعلم فلا شيء عليه وينقص من أجر النجار بقدر ما عمل في الدواة."

(کتاب الاجارہ باب ضمان الاجیر مطلب فی اجیر خاص ج نمبر ۶ ص نمبر ۷۰ ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144203201065

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں