بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گاؤں میں نمازِ جمعہ کا حکم


سوال

کیا گاؤں میں نمازِ جمعہ ہو جاتی ہے؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں مطلع فرمائیں!

جواب

 حنفیہ کے نزدیک جوازِ  جمعہ کے لیے مصر ہونا یا فنائے مصر کا ہونا یا قریہ کبیرہ (بڑا گاؤں) کا ہونا شرط ہے، قریہ کبیرہ سے مراد یہ ہے کہ وہ گاؤں اتنا بڑا ہو جس کی مجموعی آبادی کم از کم ڈھائی تین ہزار نفوس پر مشتمل ہو، اس گاؤں میں ایسا بڑا بازار ہو، جس میں روز مرہ کی تمام اشیاء با آسانی مل جاتی ہوں، اس گاؤں میں ڈاک خانہ، ہسپتال، اور قاضی مقرر ہو۔ اور جس گاؤں میں یہ شرائط نہ پائی جائیں، اس جگہ جمعہ وعیدین کی نماز قائم کرنا جائز نہیں۔

إعلاء السنن  میں ہے:

"عن علي أنه قال: لا جمعة ولا تشريق إلا في مصر". (ج: 8، ص1، إدارة القرآن)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144204201034

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں