بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

غروب آفتاب سےپہلے نیت کا اعتبار ہے کہ نہیں؟


سوال

اگر" آئندہ کل کے روزے کی نیت" آج رات ( غروب آفتاب سے پہلے ہی کرلی، تو کیا نیت معتبر ہوگی؟ جبکہ رات میں روزہ رکھنے کا بالکل خیال نہیں آیا ، اگر معتبر ہے تو کتنے وقت پہلے "پیشگی نیت" معتبر ہوتی ہے؟ یا رات شروع ہونے کے بعد ہی نیت کرنا ضروری ہے؟ 

جواب

واضح رہے کہ نیت دِل کے ارادے کا نام ہے اور  دل میں ارادہ کر لینا بھی کافی ہے،  بہرحال اس نیت کے استحضار کے لیے اگر زبان سے بھی نیت کر لیں تو بہتر ہے ،رمضان شریف ،نذر معین اور نفلی  روزوں کی نیت رات سے کرے یا صبح کو نصف النھار شرعی تک کرے تودرست ہے باقی روزوں کی نیت صبح صادق سے پہلے کرنا ضروری ہے۔

صورت مسؤلہ میں  غروب آفتاب سے پہلے آئندہ دن کے روزے کی نیت کرنا اور رات میں روزہ رکھنے کا بالکل خیال نہ آنا اس نیت کا اعتبار نہیں کیا جائے گا  ، بلکہ آئندہ دن کے روزہ کے  لیے رات  غروب آفتاب  کے بعد نیت کرے غروب آفتاب سے قبل نیت کا اعتبار نہیں۔

در مختار میں ہے:

"(فيصح) ‌أداء (صوم ‌رمضان والنذر المعين والنفل بنية من الليل) فلا تصح قبل الغروب ولا عنده (إلى الضحوة الكبرى لا) بعدها ولا (عندها) اعتبارا لأكثر اليوم"

(کتاب الصوم ، ج 2 ، ص 377 ،ط :  سعید)

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله: فلا تصح قبل الغروب) فلو نوى قبل أن تغيب الشمس أن يكون صائما غدا ثم نام أو أغمي عليه أو غفل حتى زالت الشمس من الغد لم يجز وإن نوى بعد غروب الشمس جاز خانية"

(کتاب الصوم ، ج 2 ، ص 377 ،ط :  سعید)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144508102014

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں