بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

Google My Business ایپ پر ملنے والے کیش بیک کا حکم


سوال

ایک ایپ ہے گوگل بزنس کرکے، اس کے استعمال کا طریقہ یہ ہے کہ اگر کسی کے پاس دکان ہو تو وہ دکان دار اس کمپنی سے وہ ایپ چالو کرے گا ، پھر اگر دکان دار اس ایپ پر  گاہک  سے پیسہ لے تو کمپنی اس کو کچھ پیسہ دیتی ہے کیش بیک کے نام سے، تو اس کا لینا کیسا ہے؟، اور اگر کسی کی دکان نہ ہو اور وہ بغیر دکان کے لیے اس ایپ کو استعمال کرے تو اس کا کیا حکم ہے؟

 

جواب

Google My Business  ایک ایپ ہے جس کو  کاروبار کی تشہیر، گاہکوں کو  کاروبار کے مقام اور جگہ کی اطلاع، نئے گاہکوں کو راغب کرنے، کسٹمر کے سوال و جوابات، اور آفر اور انعامات کی پیشکش کی خبر دینے اور  گاہکوں سے معاملات کرنے کے لیےاستعمال کیا جاتا ہے۔     اس میں مخصوص تعداد میں  یا مخصوص حد تک اس ایپ کے ذریعہ معاملات کرلینے کی صورت میں ایپ یوزر کو کیش بیک ملتا ہے،  اس میں یہ پہلو قابل غور ہے کہ:

یہ کیش بیک  دکان دار کو کس کی طرف سے ملتا ہے؟  آیا گوگل صرف اپنی ایپ استعمال کرنے کی بنا  پر کیش بیک دیتا ہے یا جس مرچنٹ اکاؤنٹ کے ذریعہ بذریعہ بینک کسٹمر اپنی رقم ادا کرتا ہے اس بینک کی طرف سے یہ انعام ملتا ہے، یا گوگل اور بینک کے اشتراک سے یہ انعام ملتا ہے؟

اگر  مخصوص تعداد میں  یا مخصوص حد تک اس ایپ کے ذریعہ معاملات کرلینے کی صورت میں گوگل اس دکان دار کو اپنے طور    پر کیش بیک کی صورت میں کچھ انعام دیتا ہو،  اور گوگل کا  کسٹمر کی آمدہ رقم اور بینک سے کوئی تعلق نہیں ہے  اور اس ایپ کا صارف اس میں غیر شرعی کام مثلًا جاندار کی  تصویریں لگانا وغیرہ جیسے فعل بھی انجام نہیں دیتا تو گوگل کی طرف سے ملنے والا کیش بیک انعام ہوگا اور  اس کا لینا بھی منع نہیں ہوگا۔

اور اگر  یہ کیش بیک بینک کی طرف سے ملتا ہو تو چوں کہ کسٹمر کی طرف سے ادا کردہ رقم بینک کے پاس دکان دار کا قرض ہے، اور اس پر مشروط نفع لینا جائز نہیں ہے،  اس لیے اس صورت میں کیش بیک کی صورت میں ملنے والا منافع جائز نہیں ہوگا۔

اور اگر گوگل اور بینک کے اشتراک سے یہ انعام ملتا ہو تو جس قدر بینک کی طرف سے ہوگا وہ ناجائز ہوگا، اور اگر معلوم نہ ہو تو احتیاط کرنا ضروری ہے۔

واضح رہے کہ کسٹمر کا مرچنٹ اکاؤنٹ کے ذریعہ دکان دار کو ادائیگی کرنے کے لیے کریڈٹ کا رڈ کا استعمال کرنا جائز نہیں ہے، اس کے لیے ڈیبٹ کارڈ استعمال کیا جاسکتا ہے۔

نیز یہ بھی ملحوظ رہے کہ مذکورہ تفصیل اور حکم اس وقت ہے جب کہ اس ایپ کو ڈاؤن لوڈ کرتے یا استعمال کرتے وقت ایپ کی انتظامیہ کے ساتھ کسی بھی  قسم کا غیرشرعی عقد نہ کرنا پڑتا ہو، اگر اس معاہدے کی شرائط میں کوئی شرط غیر شرعی ہو تو اس ایپ کو ڈاؤن لوڈ کرنا اور اس کا استعمال کرنا ہی جائز نہیں ہوگا۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200520

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں