ایک عورت ہے ،اس کی اولاد نہیں ہے،اب وہ کسی اور کے بچے کو لے کر پالتی ہے ؛تاکہ وہ اس کے ساتھ رہے،اب یہ بچہ بڑا ہوکر کیا یہ اس عورت کے ساتھ رہ سکتا ہے،جب کہ وہ غیر محرم ہےاور اس عورت کی بھائی یا بہن نے بھی شادی نہیں کی ہےکہ وہ دودھ پلاسکے،اس کے علاوہ کوئی صورت نکل سکتی ہے؟
محض گود لینے سے محرمیت قائم نہیں ہوتی ،اگر گود لیے گئے بچے کے ساتھ کوئی نسبی محرمیت کا رشتہ نہ ہو تو رضاعت کے ذریعہ محرمیت قائم ہوسکتی ہےبایں طور کہ گود لینے والی عورت کی بہن یا بھابھی دودھ پلادے تو یہ عورت اس کی رضاعی خالہ یا پھوپھی بن جائے گی، اس صورت میں گود لینے والی سے بچے کے پردے کا حکم نہیں ہوگا،لیکن اگر اس کی بھی صورت نہ ہو جیسا کہ سوال میں مذکور ہے تو اس صورت میں تو گود لیا ہوا بچہ عورت کے لیے غیر محرم ہی رہے گا اور بلوغت کے بعد پردے کا اہتمام کرنا لازم ہو گا۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"يحرم على الرضيع أبواه من الرضاع وأصولهما وفروعهما من النسب والرضاع جميعا حتى أن المرضعة لو ولدت من هذا الرجل أو غيره قبل هذا الإرضاع أو بعده أو أرضعت رضيعا أو ولد لهذا الرجل من غير هذه المرأة قبل هذا الإرضاع أو بعده أو أرضعت امرأة من لبنه رضيعا فالكل إخوة الرضيع وأخواته وأولادهم أولاد إخوته وأخواته وأخو الرجل عمه وأخته عمته وأخو المرضعة خاله وأختها خالته وكذا في الجد والجدة".
(كتاب الرضاع، ١ / ٣٤٣، ط: دار الفكر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144607100005
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن