۱. گوبر کو خشک کرکے اُسے مٹی کے ساتھ ملا کے کمپوسٹ تیار کیا جاتا ہے، اُسے organic compost کہا جاتا ہے، باقی kitchen waste بھی شامل ہوتا ہے اس میں ، کیا وہ پاک ہوتا ہے یا ناپاک؟
۲۔ Organic Liquid Fertilizer کیا پاک ہوتا ہے یا ناپاک ، اُس میں organic matter ہوتا ہے، تو اس میں جانوروں کا فضلہ بھی شامل ہوتا ہے، اُسے ایک خاص process سے گزارا جاتا ہے، جس کے decomposition کے بعد ہی اُسی سے بنایا جاتا ہے۔
۳۔ میں home gardening کرتا ہوں، تو اِن اشیاء کا استعمال کرتا ہوں، آپ بھی ان اشیاء کی تحقیق کرکے جواب فراہم کیجیے۔
۴۔ بعض دفعہ آرگینک فرٹیلائزر سپرے کرتے ہوئے ہاتھوں کو لگ جاتا ہے، ہاتھ د ھوتا ہوں تو چھینٹیں کپڑوں کو لگتی ہیں، کیا اُن چھینٹوں سے کپڑے ناپاک ہوجاتے ہیں؟
واضح رہے کہ اگر گوبر یا اس جیسی دیگر ناپاک چیزوں کی حقیقت اور ماہیت تبدیل ہوجائے تو ان کاحکم تبدیل ہوجاتاہے اور یہ چیزیں پاک ہوجاتی ہیں،جیسے گوبر راکھ بن گیا،یا شراب سے سرکہ بن گیا،لیکن اگر ان چیزوں کی ماہیت تبدیل نہ ہو تو باقی چیزوں کے ساتھ خلط ملط کرنے سے وہ پاک نہیں ہوں گی۔
لہذا صورتِ مسئولہ میں گوبر یادیگرجانوروں کے فضلات سے جو کھاد تیارکی جاتی ہے، اس میں گوبرکی حقیقت اور ماہیت پراسس سے گزارنے کے بعد نہیں بدلتی ہے،اور یہ ناپاک ہی رہتاہے ، لہذا گوبروغیرہ سے تیار کردہ کھاد اگر خشک ہے اور کسی کپڑے وغیرہ کو لگ جائے تو جھاڑنے سے دور ہوجاتی ہے، اس لیے کپڑا ناپاک نہیں ہوگا، لیکن اگر اس میں پانی ملنے کی وجہ سے وہ گیلی ہوجائے اور کسی چیز کو لگ جائے تو جس چیز کو لگی گی اسے بھی ناپاک کردیتی ہیں۔ اسی طرح "آرگینک لیکویڈ فرٹیلائزر " جس میں جانور کے فضلات شامل ہوتے ہیں وہ بھی ناپاک ہے، بدن یا جسم پر لگنے کی صورت میں اس جگہ کو پاک کرنا ہوگا۔
اور "آرگینک فرٹیلائزر اسپرے" اگر پاک اشیاء سے بنتی ہے تو کپڑ وں کو لگنے سے کپڑے ناپاک نہیں ہوں گے ، اور اگر اس کو بھی جانوروں کے فضلات سے تیار کیاجاتاہے تو کپڑے ناپاک ہوں گے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"اعلم أن العلة عند محمد هي التغير وانقلاب الحقيقة وأنه يفتى به للبلوى كما علم مما مر، ومقتضاه عدم اختصاص ذلك الحكم بالصابون، فيدخل فيه كل ما كان فيه تغير وانقلاب حقيقة وكان فيه بلوى عامة، فيقال: كذلك في الدبس المطبوخ إذا كان زبيبه متنجسا ولا سيما أن الفأر يدخله فيبول ويبعر فيه وقد يموت فيه..بخلاف نحو خمر صار خلا وحمار وقع في مملحة فصار ملحا، وكذا دردي خمر صار طرطيرا وعذرة صارت رمادا أو حمأة، فإن ذلك كله انقلاب حقيقة إلى حقيقة أخرى لا مجرد انقلاب وصف كما سيأتي ."
(کتاب الطھارۃ ،باب الانجاس،316/1،ط،دار الفکر)
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"ولو كانت النجاسة رطبة فألقى عليها ثوبا وصلى إن كان ثوبا يمكن أن يجعل من عرضه ثوبا كالنهالي يجوز عند محمد وإن كان لا يمكن لا يجوز إن كانت يابسة جازت إذا كان يصلح ساترا. كذا في الخلاصة."
(کتاب الطھارۃ، الفصل الثاني في طهارة ما يستر به العورة وغيره ،62/1،ط،دارالفکر)
کفایت المفتی میں ہے:
"واضح ہو کہ انقلاب حقیقت سے مراد یہ ہے کہ وہ شے فی نفسہ اپنی حقیقت چھوڑکر کسی دوسری حقیقت میں متبدل ہوجائے جیسے شراب سرکہ ہوجائے یا خون مشک بن جائے یانطفہ گوشت کالو تھڑا وغیرہ وغیرہ کہ ان صورتوں میں شراب نے فی نفسہ اپنی حقیقت خمریہ اور خون نے اپنی حقیقت دمویہ اور نطفہ نے اپنی حقیقت منویہ چھوڑدی اور دوسری حقیقتوں میں متبدل ہوگئے حقیقت بدل جانے کا حکم اسی وقت دیا جاسکتا ہے کہ حقیقت اولی منقلبہ کے آثار مختصہ اس میں باقی نہ رہیں جیسا کہ امثلہ مذکورہ میں پایا جاتاہے کہ سرکہ بن جانے کے بعد شراب کے آثار مختصہ بالکل زائل ہوجاتے ہیں ۔
بعض آثار کازائل ہوجانا بوجہ قلت آثار کامحسوس نہ ہونا موجب انقلاب نہیں جیسا کہ فقہاء نے تصریح کی ہے کہ اگر آٹے میں کچھ شراب ملاکر گوندھ لیا جائے اور روٹی پکالی جائے تووہ روٹی ناپاک ہے ،یا گھڑے دوگھڑے پانی میں تولہ دو تولہ شراب یاپیشاب ملادیاجائے تووہ پانی ناپاک ہےحالانکہ روٹی یاپانی میں اس قلیل المقدار شراب کاکوئی اثر محسوس نہ ہوگا لیکن شراب نے ان صورتوں میں فی نفسہ اپنی حقیقت نہیں چھوڑی ہے اس لیے ناپاکی کا حکم باقی ہے..پس انقلاب عین کی وجہ سے تبدل احکام کاحکم کرتے وقت بہت غور واحتیاط سے کام لینا ضروری ہے کیوں کہ بسااوقات انقلاب و اختلاط میں اشتباہ پیش آجاتاہے اور انقلاب کو اختلاط یا اختلاط کوانقلاب سمجھ لیا جاتا ہے."
(کتاب الطھارۃ،چوتھا باب :صابون،334/2،ط، دار الاشاعت)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144512100881
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن