بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گونگے آدمی کا زمین فروخت کرنا


سوال

گونگے آدمی کا زمین بیچنے کا کیا طریقہ ہے؟

جواب

جو شخص زبان کے ذریعہ بولنے سے عاجز ہو ایسے شخص کے لیے اشارے اور تحریر کے ذریعہ معاملات سرانجام دینے کی اجازت ہے اور ایسے گونگے شخص کے حق میں اشارہ کرنا یا لکھ کر دینا یہ زبانی بات چیت (ایجاب وقبول)کے قائم مقام ہے ۔ لہذا گونگا آدمی اپنی زمین اشاروں میں اجازت کے ذریعہ یا تحریری طورپر لکھ دینے کے ذریعہ فروخت کرسکتا ہے، اور اس کے حق میں یہی اشارہ کرنا اور لکھنا گویائی (بولنے) کے قائم مقام ہوگا، چنانچہ فقہاء نے طلاق وغیرہ کے احکام میں اشارے کے ذریعہ گونگے کے تصرفات کو نافذ قرارد یا ہے۔

العناية شرح الهداية - (16 / 271):
قال: ( وإذا كان الأخرس يكتب كتابًا أو يومئ إيماءً يعرف به فإنه يجوز نكاحه وطلاقه وعتاقه وبيعه وشراؤه ويقتص له ومنه ، ولا يحد ولا يحد له ) أما الكتابة فلأنها ممن نأى بمنزلة الخطاب ممن دنا ؛ ألا ترى أن النبي عليه الصلاة والسلام أدى واجب التبليغ مرة بالعبارة وتارة بالكتابة إلى الغيب ، والمجوز في حق الغائب العجز وهو في حق الأخرس أظهر وألزم .

الاختيار لتعليل المختار - (2 / 124):

ويستحلف الأخرس فيقول له القاضي : عليك عهد الله إن كان لهذا عليك هذا الحق ، ويشير الأخرس برأسه : أي نعم .

وفیه أیضاً: (3 / 140):

( ويقع طلاق الأخرس بالإشارة ) والمراد إذا كانت إشارته معلومة.

البحر الرائق شرح كنز الدقائق (9 / 151):

فإن كان الأخرس لايكتب وكان له إشارة تعرف في طلاقه ونكاحه وشرائه وبيعه فهو جائز .

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144111200885

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں