بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گولڈمائن انٹرنیشنل


سوال

سب سے پہلے د عا ہے کے الله آپ لوگوں کوزیادہ سے زیادہ دین کی خدمت کی توفیق دےاور ہم سب کا خاتمہ ایمان پر فرماے آمین۔پوچھنا یہ ہے کہ کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس بارے میں کہ ایک یورپین کمپنی جس کانام گولڈ مائن انٹر نیشنل ہےجو کے پچھلے نو سال سے دنیا کے مختلف ممالک میں اپنابزنس کر رہی ہے اور پاکستان میں بھی پچھلے کچھ عرصے سے کام کر رہی ہے.جس کی وجہ سےہزاروں میں پاکستانی اس سے منسلک ہیں اور اچھا کاروبار بھی کر رہے ہیں اور یہ کمپنی گور نمنٹ آف پاکستان سے رجسٹر بھی ہے.کمپنی کی مصنوعات سونا اور اس سے بنی چیزیں ہیں.جن کی قیمت سے امریکی ڈالر ہے.لیکن کمپنی یہ کہتی ہے کے اتنی مہنگی مصنوعات ابتدا میں خریدنا مشکل نہیں ہے.اس کے لئے کمپنی نے ایک بزنس پلان بنایا ہےاور ایک کیرٹ گولڈ پلیٹڈ گھڑی جس کی قیمت امریکی ڈالر رکھی اور کہا کے اس گھڑی کو خریدنے پر کمپنی آپ کو اپنا کسٹمر بنا لیتی ہے اور کسٹمر کو آفر کرتی ہے کےاگر وہ بزنس کرنا چاہیئں تو اس گھڑی کی تشیرن اپنے دوست احباب میں کریں.فرض کیا Uنے گھڑی خریدی اور کمپنی کہ کسٹمر بنا اور اس اپنے دوست احباب کو بھی بتایا اور انھوں نے بھی گھڑیاں خریدیں. Uکے کسٹمر بننے پر کمپنی انٹر نیٹ پرU کاایک اکاونٹ کھول دیتی ہے اور اس کو دو sides دے دیتی ہے ایک RIGHT اور ایک LEFT .فرض کیا U اپنے دو دوستوں یا احباب کو کمپنی کا کسٹمر بناتا ہے جنھیں A اور B کا نام دے دیا جائے تو کمپنی کا پلان ہے ٣٣ مطلب U کی دونوں اطراف ٣،٣، کسٹمر آ جائیں تو کمپنی U کو ٣٠ ڈالر دے گی . لیکن پہلی دفعہ ایساکرنا کچھ مشکل ہوتا ہے اس لئے کمپنی حوصلہ افزائی کے لئے ١،١ کسٹمر دونوں طرف شامل کرنے پر ٣٠ڈالر کا کمیشن ادا کرتی ہے لیکن اس کے بعد U جب تک کمپنی کے ساتھ بزنس کرے گا اس کو دونوں اطراف ٣،٣ کسٹمر لانے پر ٣٠ ڈالر کا کمیشن ملے گا .جس کسٹمر کا کمیشن ایک بار مل گیا دوبارہ نہیں ملے گا . U کے ساتھ جب A اور B شامل ہو گئے تو انھوں نے بھی U کی طرح کام شروع کیا اور U کی مدد سے انھوں نے بھی کسٹمر بنانے شروع کئے تو کمپنی کے پلان کے مطابق انھیں بھی کمیشن ملے گا اور U کو بھی ملے گا اس طرح یہ ایک ٹیم بن جاتی ہے جو مل کر کام کرتی ہے جس سے سب کو فائدہ پہنچتا ہے اور U سے لے کر نیچے تک سب محنت کرتے ہیں اور اس کے نتیجے میں سب کو ایک دوسرے سے فائدہ پہنچتا ہے . کمپنی ہر پانچواں کمیشن کسٹمر کو نہیں دیتی بلکہ کسٹمر کے گولڈ واؤچر اکاونٹ میں جمع کرتی رہتی ہے اور جب ٣٠٠ سے زیادہ امریکی ڈالر جمع ہو جاتے ہیں تو کمپنی آفر کرتی ہے کے آپ اس جمع شدہ رقم سے ہماری وہ مصنوعات اب خرید سکتے ہیں جو شروع میں آپ کے لئے خریدنا خاصا مشکل تھا. کمپنی کا کسٹمر بننے کے لئے گھڑی خریدی جاتی ہے یا PARTIAL PAYMENT کے طور پر گولڈ واؤچر اکاونٹ میں جمع کرے جا سکتے ہیں جس سے مقررہ قیمت جمع ہونے پر وہ مصنوعات خریدی جا سکتی ہیں. اس بزنس میں کسٹمر ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں اور ایک دوسرے کی مدد کر رہے ہوتے ہیں. U کے نیچے جتنے بھی لوگ آتے ہیں وہ اس کی ٹیم کہلاتی ہے اور U انھیں مدد کرتا ور ٹریننگ دیتا ہے.اور مزید کسٹمر بنانے کے لئے میٹنگ ہوتی ہے اور مشورے سے کام کیا جاتا ہےاور اس طرح یہ سلسلہ چلتا رہتا ہے . کمپنی اپنے بزنس کی تشیر کے لئے کوئی اشتھیار نہں دیتی کسٹمر ہی یہ کام کر رہے ہوتے ہیں. کمپنی کی web site ہے. www.goldmineint.net .کمپنی اپنے کسٹمر کو جو اکاونٹ اپنی web site پر دیتی ہے وہ انٹرنیٹ پر دیکھا جا سکتا ہے اور ہر کسٹمر اپنا اکاونٹ اور کمیشن کا حساب کتاب اس پر دیکھ سکتا ہے جو کمپنی راز میں رکھتی ہے اور کسٹمر خفیہ کوڈ سے اپنا اکاونٹ چیک کر سکتا ہے اس طرح یہ سلسلہ چلتا رہتا ہیں ہر کسٹمر اپنے اکاونٹ میں U ہوتا ہے اور اس کے نیچے اس کی ٹیم ہوتی ہے. برائے مہربانی اس بزنس کے بارے میں بتا دیجئے کہ کیا حیثیت ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں گولڈ مائن انٹرنیشنل کےچارٹ اور طریقہ کارسے یہ معلوم ہوتاہے کہ اس ادارے میں کام کرنےاوراس کی رکنیت واشتراک حاصل کرنے کےلیے ابتداءً کچھ مقررہ قیمت کمپنی کوادا کی جاتی ہے،اور اس کے عوض خریدارکودواختیار حاصل ہوجاتے ہیں۔ 1۔ایک عدد گھڑی خریدلی جائے۔2۔ کمپنی کی کسی اورپروڈکٹ جو300 سے 3000 ڈالرتک کی ہواس رقم کو اس کی ڈاؤن پیمنٹ بنوائی جائے،اورپھرممبرسازی کرتے ہوئے اپناہرپانچواں کمیشن کمپنی کے پاس رہنے دیا جائےجس کو کمپنی کسٹمرکے گولڈ واؤچراکاؤنٹ میں جمع کرتی رہتی ہے ۔اور300 ڈالرسے زائد ہونے کی صورت میں مہنگی مصنوعات خریدنے کی آفرکرتی ہے، شرعی اعتبارسے G.M.I کامذکورہ کاروبارچند وجوہ سےناجائز ہے۔ 1۔G.M.I کا اصول یہ ہے کہ آدمی جب پہلی باراس کا ممبر بنتا ہے تواسے ممبر شپ حاصل کرنے کے لیے کمپنی کی کوئی پروڈکٹ نقدیا ادھارخریدنی پڑتی ہے،اگرنقد معاملہ کیا جائے تودرست ہے۔ لیکن ادھارکی صورت میں دوخرابیاں ہیں : 1۔ پہلی خرابی G.M.I کی مصنوعات چونکہ سونے کی ہیں یا ان میں غالب طورپرسونے کی آمیزش ہے اور سونے کی خریدوفروخت صحیح ہونے کے لیے شرعی شرائط میں سےایک لازمی شرط یہ بھی ہے کہ بدلین یعنی فروخت ہونے والی چیز اور قیمت دونوں پر مجلس عقد ہی میں قبضہ ہو،ادھار کرنے کی صور ت میں سودلازم آئے گا جو شرعاً ناجائز ہے۔ دوسری خرابی ادھار کی صورت میں مدت مجہول یعنی قرض کی ادائیگی کی نامعلوم مدتہے۔جوفساد اورباعث نزاع ہونے کی وجہ سے ناجائز ہے ۔ G.M.I کی ادھار والی صورت ان دوخرابیوں کی وجہ سے ناجائز ہے۔ 2۔G.M.I کے اس کاروبار کامقصد اورنفع کے حصول کاذریعہ کہ جس کی وجہ سے لوگ اس کی ممبر شپ اختیار کرتے ہیں وہکمیشنہے ،اس کے ذریعہ کوئی بھی ممبر قلیل عرصہ میں زیاد ہ منافع حاصل کرسکتاہے۔گویاG.M.I اوراس طرح کے اداروں میں کمیشن کو مستقل تجارتی شکل دی گئی ہے ۔ اسلامی معیشیت کے اصولوں کی روسے کمیشن کو مستقل تجارتی شکل، کہیں بھی حاصل نہیں ،بلکہ فقہاء نے دلالی کے معاوضہ کمشینکو بھی اصولاً ناجائز قرار دیاہے البتہ لوگوں کی ضرورت کی بناء پر کمیشن کی محدود اجازت ہے اورساتھ ہی فقہائے کرام نے یہ بھی تصریح کی ہے کہ دلالی کی اکثر صورتیں ناجائز ہی ہواکرتی ہیں ۔ سوال میں ذکر کردہ تصریح کے مطابق کمپنی اپنے ممبر کی حوصلہ افزائی کے لیے ابتداءً 30ڈالرکمیشن دیتی ہے ،اورپھر مستقل طور پر ممبر سازی کے عمل کرنے پر کمیشن ملتارہتا ہے۔ یعنی ممبراول جس کے ماتحت دوممبران جنہوں نے آگے مزید دو،دو ممبربناکر ۳۳ کا پلان مکمل کیا ہے جس کے مکمل ہونے پر بھی کمپنی ممبراول کو 30 ڈالرکمیشن دے گی،اوریہ سلسلہ لامحدود چلتارہے گا،اور ہر ۳۳کا پلان مکمل ہونے پر ممبراول کی کوئی خاص محنت شامل نہیں ہوتی بلکہ ممبراول کمیشن ماتحت ممبران کی محنت کاثمرہ ہوتا ہے ۔ اگرکوئی بالائی ممبر محنت ومدد کرتابھی ہے جیساکہ سوال میں مذکورہے تویہ محنت کمیشن کے حصول کے لیے رضاکارانہ طورپرہوتی ہے کمپنی کی طرف سے کوئی قانونی پابندی نہیں ہوتی، گویا ممبرسازی کے اس عمل میں بالائی ممبرکوجوکمیشن ملتاہےیہ قانوناًواصولاًمحنت سے خالی ہوتاہےاوربغیر کسی عوض کے ملتاہے جو کہ ناجائز ہے۔ پھراس کمیشن کو انعامبھی نہیں کہا جاسکتاکیونکہ انعام دینے والے پرکوئی پابندی نہیں ہوتی جبکہ مذکورہ کمپنی ممبرسازی کے عمل میں بالائی ممبرکوکمیشن دینے کی پابند ہوتی ہے۔ خلاصہ یہ ہے کہ G.M.I اور اس جیسی دیگر کمپنیاں جنہوں نے نیٹ ورک مارکیٹینگ اورکمیشن کو مستقل کاروباری شکل دی ہےان کا طریقہ کارمذکورہ خرابیوں کی بناء پراوراسلامی معیشیت کے اصولوں سے متفق نہ ہونے پردرست نہیں ، لہٰذا اس کاروبار میں حصہ لینا ناجائز ہے۔


فتوی نمبر : 143101200186

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں