بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گود بھرائی کی رسم کا حکم


سوال

گود بھرائی رسم جائز ہے یانہیں؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں گود بھرائی کی رسم کا شریعت مطہرہ میں کوئی ثبوت نہیں، بلکہ یہ ہندوانہ رسم  اور  ناجائز ہے، لہذا اجتناب لازم ہے۔

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح ميں هے:

"وعنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "من ‌تشبه ‌بقوم فهو منهم" رواه أحمد، وأبو داود.

(وعنه): أي عن ابن عمر (قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم (‌من ‌تشبه ‌بقوم): أي من شبه نفسه بالكفار مثلا في اللباس وغيره، أو بالفساق أو الفجار أو بأهل التصوف والصلحاء الأبرار. (فهو منهم): أي في الإثم والخير. قال الطيبي: هذا عام في الخلق والخلق والشعار، ولما كان الشعار أظهر في التشبه ذكر في هذا الباب. قلت: بل الشعار هو المراد بالتشبه لا غير."

(كتاب اللباس: 7/ 2782، ط: دار الفكر)

کفایت المفتی میں ہے:

"(سوال) الف : ست ماسہ کی گود بھرنا۔  ب: نوما سہ کی گود بھرنا ۔ ج: چھاج یا چھلنی میں اناج اور سوا پیسہ مشکل کشا کے نام کا رکھنا۔ د: تقسیم پنجیری۔ ہ:  گلگلے پکانا اور رتجگا کرنا۔ و: ڈومنیوں کا ناچ گانا کرنا۔  ف: حاملہ کے لئے چوزے  مٹھائی ترکاری کپڑا اور روپیہ بھیجنا۔

( جواب) الف: ہندوانی رسم ہے، مسلمانوں نے انہیں سے سیکھی ہے ورنہ سلف میں اس کا وجود نہ تھا- ب : ہندوانی رسم ہے- ج: یہ بھی ہندوانی رسم ہے، مگر اسلامی خیال کے ساتھ مرکب کرلی گئی ہے - چھاج یا چھلنی میں اناج اور پیسہ ڈالنا تو ہندوانی فعل ہے اور اس کو مشکل کشا کے ساتھ نامزد کرلینا بعض مسلمانوں کی ایجاد ہے- د: خالص ہندوانی رسم ہے- ہ: یہ بھی ہندوؤں سے لی گئی ہے اور اس میں تصرف کرلیا گیا ہے، ر تجگا مسلمانوں کی ایجاد ہے - و: ناچ گانا  قطعاً ناجائز ہے- ز: یہ رسم بھی التزام مالا یلزم میں داخل ہے حاملہ کے نام سے بھیجنے کا عنوان بھی غیر معقول ہے۔"

(عنوان: استقرار حمل کے موقع پر بعض غلط رسومات، 9/ 82، ط: دار الاشاعت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144502102003

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں