بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گناہ کے بعد گناہ کا اظہار یا اس کی خبر کسی کو دینا شرعاً درست نہیں


سوال

میری سہیلی سے زنا سرزد ہو گیا ہے، اب اس کی بیٹی ہوئی ہے ،اس درمیان اس کے شوہر کے ساتھ بھی تعلق رہا ہے، اب وہ بیٹی کے بارے میں شک میں ہے ،اس بارے میں شوہر کو بتانا ضروری ہے یا راز رکھو ں؟وہ پکی اور سچی توبہ کر چکی ہے۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائلہ کی سہیلی کی بیٹی کا نسب سہیلی کی شوہر سے ثابت ہو گا نہ کہ زانی سے،اوربچی کا نان ونفقہ بھی سائلہ کی سہیلی کے شوہر کے ذمے لازم ہوگا،لہذا بیٹی کے نسب کے بارے میں شک کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

اسی طرح  احکاماتِ شرع کو پسِ پشت ڈالنے کے نتیجہ میں  سائلہ کی سہیلی   سےجو کچھ گناہ ہوا اس پر سائلہ کی سہیلی   کوسچے دل سے اللہ رب العزت کے حضور توبہ کرنا اور آئندہ  اس گناہ کے قریب جانے (کرناتودورکی بات)  سے بھی بچنے کا عزم اور اہتمام کرنا نہایت ضروری ہے،نیزسائلہ کی سہیلی کو چاہیے کہ وہ مذکورہ گناہ کے بارے میں اپنے شوہر یا کسی بھی شخص کو آگاہ نہ کرے؛اس لیے کہ  گناہ کے بعد گناہ کا اظہار یا اس کی خبر کسی کو دینا شرعاً درست نہیں،او اس شخص( زانی) سے مکمل لا تعلقی اور پردہ کرے، ورنہ پھر گناہ کا خطرہ ہے۔

گناه كركے كسی دوسرے  دوسرے شخص كو گناه بتانے  كے بارے ميں سخت وعيدات آئی ہيں،چناں چہ صحابی رسول  حضرت ابوھریرہ  رضي الله عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اکرم ﷺ کو یہ فرماتے ہوۓ سنا:"میری ساری امت کو معاف کیا جائے گا، سوائے گناہوں کو اعلانیہ اور کھلم کھلا کرنے والوں کے، اور یہ بھی اعلانیہ گناہ ہے کہ ایک شخص رات کو کوئی (گناہ کا) کام کرے، حالانکہ اللہ تعالی نے اس کے گناہ کو چھپا دیا ہے، مگر صبح ہونے پر وہ کہنے لگے کہ اے فلاں! میں نے کل رات فلاں فلاں برا کام کیا تھا۔ رات گزر گئی تھی اور اس کے رب نے اس کا گناہ چھپائے رکھا، لیکن جب صبح ہوئی تو وہ خود اللہ کے پردے کو کھولنے لگا۔"

علامہ ابن قیم رحمہ اللہ ‏فرماتے ہیں:فحاشی (گناہ) کے  فساد کے اعتبار سے مختلف درجات ہیں، عورتوں کے ساتھ خفیہ دوستی لگانے والے مرد اور مرد کےساتھ خفیہ دوستی لگانے والی عورت کا شر زنا اور بدکاری کرنے والے مرد اور عورت سے کم ہے، اور اسی طرح چوری چھپ کر معصیت کا ارتکاب کرنے والا اعلانیہ معصیت کرنے والے سے کم گناہ رکھتا ہے، اور چھپا کر گناہ کرنے والا لوگوں کو معصیت کرکے خبریں بتانے والے سے کم گناہ رکھتا ہے ، اور یہ اللہ تعالی کے عفو درگزر سے دور ہے، جیسا کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: میری ساری امت سے درگزر کیا گیا ہے، لیکن اعلانیہ طور پر معصیت کرنے والوں کو معاف نہیں کیا جائے گا۔

 بخاری شریف میں ہے:

"عن سالم بن عبد الله قال: سمعت أبا هريرة يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «كل أمتي معافى ‌إلا ‌المجاهرين، وإن من المجاهرة أن يعمل الرجل بالليل عملا ثم يصبح وقد ستره الله، فيقول: يا فلان، عملت البارحة كذا وكذا، وقد بات يستره ربه، ويصبح يكشف ستر الله عنه."

(كتاب الأدب، باب ستر المسلم على نفسه، ج: 8، ص: 20، رقم: 6069، ط: دار طوق النجاة)

"إغاثة اللهفان من مصايد الشيطان"میں ہے:

"وبالجملة فمراتب الفاحشة متفاوتة بحسب مفاسدها، فالمتخذ خدنا من النساء والمتخذة خدنا من الرجال أقل شرا من المسافح والمسافحة مع كل أحد، والمستخفى بما يرتكبه أقل إثما من المجاهر المستعلن، والكاتم له أقل إثما من المخبر المحدث للناس به، فهذا بعيد عن عافية الله تعالى وعفوه، كما قال النبى صلى الله تعالى عليه وآله وسلم: "كل أمتى معافى إلا المجاهرين، وإن من المجاهرة أن يستر الله تعالى عليه ثم يصبح يكشف ستر الله عنه، يقول، يا فلان، فعلت البارحة كذا وكذا فيبيت ربه يستره، ويصبح يكشف ستر الله عن نفسه" أو كما قال."

(‌‌الثالث عشر (تابع)، ج: 2، ص: 3، ط: مكتبة المعارف، الرياض)

بدائع الصنائع میں ہے:

"و منها ثبوت النسب، وإن كان ذلك حكم الدخول حقيقة لكن سببه الظاهر هو النكاح لكون الدخول أمرا باطنا، فيقام النكاح مقامه في إثبات النسب، ولهذا قال النبي: صلى الله عليه وسلم: «الولد للفراش، وللعاهر الحجر.

وكذا لو تزوج المشرقي بمغربية، فجاءت بولد يثبت النسب، وإن لم يوجد الدخول حقيقة لوجود سببه، وهو النكاح."

(كتاب النكاح، ‌‌فصل ثبوت النسب،2 / 331، ط: دار الكتب العلمية )

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144505101370

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں