بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

غلطی سے حالت جنابت میں نمازپڑھانے کا حکم


سوال

امام کا حالت جنابت میں نماز پڑھانے کا کفارہ اور حکم

فتوی نمبر 144407102239

سوال:

اگر امام پر غسل واجب ہو اور وہ بغیر غسل کیے جماعت کرا دے اور امام کے مقتدی کون تھے، وہ بھی بھول جائے تو اس گناہ کا کفارہ کیسے ادا کرے؟

جواب:

واضح رہےکہ جنابت کی حالت میں نمازپڑھنا،پڑھاناشرعاًناجائزاورحرام ہے،اگرنمازپڑھنےوالایاپڑھانےوالاجان بو جھ کراستخفافاًیعنی پاکی غیراہم جان کرحالت جنابت میں نمازپڑھائے یا پڑھے تو وہ دائرہ اسلام سے خارج ہوجاتاہے اور اگرجان بوجھ کراستخفاف کی نیت نہ ہو، بلکہ سستی اورکاہلی سےایساکرےتودائرہ اسلام سے خارج نہیں ہوگا،البتہ اس کایہ فعل ناجائزاورحرام ہے،جس پرصدقِ دل سے توبہ واستغفارکرناضروری ہےاوراگربھولےسےایساہواہوتومعذورہے،تاہم نمازکااعادہ لازم ہے۔

صورتِ مسئولہ میں امام پرغسل واجب ہواتھااورامام نے بغیرغسل کیےجماعت کروادی توایسی صورت میں کسی کی نمازدرست نہیں ہوئی ،اورجتنےمقتدی اس نمازمیں شامل تھےتومعلوم ہونےکےبعدتمام مقتدیوں پرمذکورہ نمازکااعادہ ضروری ہے،اب چوں کہ مقتدیوں کاعلم نہیں کہ کون کون تھے؟توایسی صورت میں مذکورہ امام کوچاہیےکہ حتی الوسع مقتدیوں میں سےجو جو یاد آجائیں ان کو اطلاع کر دے کہ فلاں وقت کی نماز کا اعادہ کر لیں، امام صاحب کوچاہیےکہ کسی نمازمیں اعلان کردیں کہ" فلاں دن فلاں نمازکسی شرعی عذرکی وجہ سے ادانہیں ہوئی،لہذاجنہوں نےفلاں نمازاداکی تووہ اس نمازکااعادہ کرلیں اورخودبھی اپنی نمازلوٹائیں۔" فقط واللہ اعلم

کچھ دنوں پہلے میں نے آپ سے یہ مسلہ پوچھا جس کا جواب آپ نے دیا مجھے آپ کے جواب میں کوئی شک نہیں،  لیکن جو گناہ ہوا ہے وہ حقوق العباد میں آتا ہے تو میں نے سنا ہے جیسے اگر کوئی شخص سے کو ئی ناانصافی ہوتی ہے یہ وہ کسی کا حق مارتا ہے اور بعد میں اسے اپنی غلطی پر پچھتاوا ہوتا ہے اور وہ اس شخص کو جانتا نہیں ہے اور نہ ہی اس کا گھر معلوم ہوتا ہے تو اس حالت میں اگر وہ شخص اس بندے کے نام پر صدقہ دے جس کا اس نے حق مارا ہے تو وہ اس گناہ کا کفارہ ادا کردےگا اگر اسی طرح میں لوگوں کی نماز خود ادا کروں تو کیا کفارہ ادا ہو سکتا ہے؟ میں آپ کو بتاتا چلوں کہ میں ایک حافظ قرآن ہوں ہماری مسجد میں امام صاحب کی غیر موجودگی میں مجھے جماعت کرنی ہوتی ہے ،اور یہ گناہ کا مجھے تب پتہ نہیں چلا  تب میری عمر سترہ برس تھی اور مسئلہ  بھی معلوم نہیں تھا جو گناہ مجھ سے ہوا جس پر مجھے اپنی زندگی میں سب سے زیادہ افسوس ہے اور  میں اللہ سے بہت معافی مانگتا ہوں ، اللہ مجھے معاف کرے،  لیکن جب بات حقوق العباد پر آئے تو بہت ڈر لگتا ہے، جس طرح میں نے آپ کو بتایا،  اگر اس طرح ممکن ہے ،تو بتائیں  یاکوئی ایسا عمل بتائیں کہ گناہ کاکفارہ ادا ہو جائے ؟

جواب

صورتِ  مسئولہ  میں سائل نے ناپاکی کی حالت میں نماز جان بوجھ کر نہیں پڑھائی، بلکہ بھول اور غلطی کی بنا ءپر ایسا کیا ہے، تو امید ہے کہ اس کا گناہ تو   نہیں ہوگا، تاہم  حتی الامکان لوگوں کو اس دن کی نماز دہرانے کی اطلاع کردے اور جو غلطی ہوئی     اس پر  اللہ کے دربار میں سچے دل سے  توبہ و استغفار کر لیا جائے ،اس کے علاوہ مزید اور کوئی کفارہ سائل پر لازم نہیں ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وحديث «رفع عن أمتي الخطأ» محمول على رفع الإثم.

 (قوله: «رفع عن أمتي الخطأ») قال في الفتح: ولم يوجد بهذا اللفظ في شيء من كتب الحديث، بل الموجود فيها " «إن الله وضع عن أمتي الخطأ والنسيان وما استكرهوا عليه»، رواه ابن ماجه وابن حبان والحاكم، وقال: صحيح على شرطهما، ح.

(قوله: على رفع الإثم) وهو الحكم الأخروي، فلا يراد الدنيوي وهو الفساد؛ لئلايلزم تعميم المقتضى، ح عن البحر"

(کتاب الصلاۃ، باب مایفسد الصلاۃ مایکرہ فيها، 615/1، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411102534

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں