بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گراں ہونے تک کسی چیز کو اپنے پاس روکے رکھنا


سوال

میرے دوست نے چینی کی دوسو بوریاں اسٹاک کی ہیں جب ریٹ بڑھے گا تو نکال دے  گا، حال آں کہ  چینی مارکیٹ میں دستیاب ہے،  قحط نہیں ہے۔تو  کیا یہ بھی ذخیرہ اندوزی کے حکم میں آتا ہے اور اس کا نفع جائز ہے ؟

جواب

اگربازار میں چینی موجود ہے،آسانی سے مل جاتی ہے،تو آپ کے دوست کا چینی کی دوسو بوریاں اسٹاک کرنا ذخیرہ اندوزی میں شامل نہیں ہوگا،اور اس کا نفع جائز ہوگا،لیکن اگر چینی کا ذخیرہ کرنے کی وجہ سے بازار میں چینی دستیاب نہ ہو تو یہ گناہ ہے اس سے بچنا ضروری ہے،اگرچہ نفع  حرام نہیں ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"الاحتكار مكروه وذلك أن يشتري طعاما في مصر ويمتنع من بيعه وذلك يضر بالناس كذا في الحاوي، وإن اشترى في ذلك المصر وحبسه ولا يضر بأهل المصر لا بأس به كذا في التتارخانية ناقلا عن التجنيس من مكان قريب من المصر فحمل طعاما إلى المصر وحبسه وذلك يضر بأهله فهو مكروه هذا قول محمد - رحمه الله تعالى - وهو إحدى الروايتين عن أبي يوسف - رحمه الله تعالى - وهو المختار هكذا في الغياثية وهو الصحيح هكذا في الجواهر الأخلاطي."

(فصل فی الاحتکار،ج3،ص213،ط؛رشیدیہ)

فتاوی مفتی محمود میں ہے:

"س:کھانے پینے کی اشیاء مثلاًگڑ،کھانڈ،گندم یا اور کوئی چیز خرید کر رکھنا اس لیے کہ جب مہنگی ہوں گی تو بیچوں گا جائز ہے یا نہ۔؟

ج:جائز ہے۔"

(باب الحظر والاباحۃ،ج11،ص109،ط؛جمعیت پبلیکیشنز)

وکذا فی فتاوی محمودیہ؛ج16،ص234،ط؛فاروقیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407101018

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں