گرا ہوا لقمہ دسترخوان سے اٹھا کر کھانا اولاد میں خوب صورتی، رزق میں برکت، اور تکبر ختم کرتا ہے۔
کیا یہ حدیثِ مبارک کے الفاظ ہیں؟
گرے ہوئے لقمے کو اٹھا کر صاف کرکے کھانے کے فضائل احادیثِ مبارکہ میں وارد ہوئے ہیں، لیکن اس بات کا کہیں ذکر نہیں ہے کہ اس سے اولاد خوب صورت پیدا ہوتی ہے۔ البتہ اس کی وجہ سے برکت ہوتی ہے اس کا تذکرہ موجود ہے، لہذا اس جملے کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کرنا کہ اس سے اولاد خوب صورت پیدا ہوتی ہے، اور اس کی وجہ سے تکبر ختم ہوتا ہے، اسے حدیث کی طرف منسوب کرکے بیان کرنا درست نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144112200552
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن