بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

گیارہویں شریف منانے کا حکم


سوال

گیارویں شریف کی حقیقت کیا ہے؟ گیارویں شریف میں لوگ نظر و نیاز دیتے ہیں۔ کیا یہ قرآن اور حدیث سے ثابت ہے کہ نہیں ؟

جواب

ہر  قمری ماہ کے گیارہویں روزاور بالخصور ربیع الثانی کی گیارہ تاریخ کو بعض لوگوں کے ہاں کھانا بنانے کا اہتمام کیا جاتاہے، اور غوثِ اعظم(شیخ عبد القادرجیلانی  ؒ)کی نیاز کے نام سے ایصالِ ثواب کیا جاتا ہے، قرآن و حدیث اور دلائل شرعیہ سے اس کا کوئی ثبوت نہیں، بلکہ یہ  بعد کے  زمانے کے لوگوں کی ایجاد کردہ ہے ۔

اس کا حکم یہ ہے کہ یہ کھانا اگر پیرانِ پیر  کی ہی نذر کے طور پر ہو تو حرام اور غیر اللہ کے نام کی قربانی میں شامل ہے۔ اور اگر صرف ایصالِ ثواب مقصد ہو تو یہ کھانا حرام نہیں ہو گا، لیکن خاص گیارہویں تاریخ کا تعین کر کے کھلانا اور اس کا التزام کرنابدعت ہونے کی وجہ سے بہرحال ناجائز ہے۔ایساکھانا خود کھانے کےبجائے کسی مستحق کو دے دیا جائے۔  ( مستفاد:امدادالمفتین ، کتاب السنۃ و البدعۃ، ج:2، ص: 163/164،  ط:دار الاشاعت)

حضرت مفتی کفایت اللہ دہلوی فرماتے ہیں:

" گیارہویں کی نیاز سے اگر مقصود ایصالِ ثواب ہے تو اس کے لیے گیارہویں تاریخ کی تعیین شرعی نہیں۔ نیز حضرت غوث الاعظمکی (کوئی) تخصیص نہیں۔ تمام اولیاء ِکرام اور صحابہٴ عظام اس کے مستحق ہیں۔ سال کے جن دنوں میں میسر ہو اور جو کچھ میسر ہو، اور جو کچھ صدقہ کر دیا جائے، اور اس کا ثواب بزرگانِ دین اور امواتِ مسلمین کو بخش دیا جائے۔ فقراء اس کھانے کو کھا سکتے ہیں، امراء اور صاحبِ نصاب نہیں کھا سکتے۔"

( کفایت المفتی، کتاب العقائد، آٹھواں باب: اختلافی مسائل، فصل چہارم مسئلہ علم غیب،  :۱ / ۱۶۸، دار الاشاعت)

دوسری جگہ فرماتے ہیں:

"گیارہویں کا حکم بھی یہی ہے کہ نام اور تعینِ تاریخ بدعت ہے، شریعتِ مقدسہ نے ایصالِ ثواب کے لیے کسی دن اور تاریخ کو معین یا لازم نہیں کیا"۔

(کفایت المفتی، کتاب الحظر و الاباحۃ، پہلا باب: مذہبیات عبادیات۔9/71،ط:دارالاشاعت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144504101154

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں