بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گیارہویں منانا


سوال

  گیارہویں منانا قرآن و سنت کی روشنی میں جائز ہے؟

جواب

   گیارہویں شریف جیسا کہ مشہور ہے اور منائی جاتی ہے اور خاص اسی دن   ایصال ثواب کیا جاتا ہے، یہ بدعت ہے، اس سے بچنا لازم ہے۔

’’ما أحدث قومٌ بدعةً إلا رفع مثلها من السنة.‘‘

 (مسند أحمد، بیروت: المکتب الإسلامي ۱۳۹۸ھ جلد:۴، ص:۱۰۵) 

ترجمہ: ’’جو قوم کوئی بدعت ایجاد کرتی ہے اس سے اسی طرح ایک سنت اُٹھالی جاتی ہے۔‘‘

"ہر ماہ کے گیارہویں روز بعض لوگوں کے ہاں کھانا بنانے کا اہتمام کیا جاتاہے، اور غوثِ اعظم کی نیاز کے نام سے ایصالِ ثواب کیا جاتا ہے، یہ کھانا اگر پیرانِ پیر کی ہی نذر کے طور پر ہو تو حرام اور غیر اللہ کے نام کی قربانی میں شامل ہے۔ اور اگر صرف ایصالِ ثواب مقصد ہو تو یہ کھانا حرام نہیں ہو گا، لیکن خاص گیارہویں تاریخ کا تعین کر کے کھلانا اور اس کا التزام کرنابدعت اور ناجائز ہے،ایساکھانا خود کھانے کےبجائے کسی مستحق کو دے دیا جائے۔" (بہشتی زیور- إمدادالمفتین : ۲/۱۷۵)

حضرت مفتی کفایت اللہ دہلوی فرماتے ہیں:

" گیارہویں کی نیاز سے اگر مقصود ایصالِ ثواب ہے تو اس کے لیے گیارہویں تاریخ کی تعیین شرعی نہیں۔ نیز حضرت غوث الاعظمکی (کوئی) تخصیص نہیں۔ تمام اولیاء ِکرام اور صحابہٴ عظام اس کے مستحق ہیں۔ سال کے جن دنوں میں میسر ہو اور جو کچھ میسر ہو، اور جو کچھ صدقہ کر دیا جائے، اور اس کا ثواب بزرگانِ دین اور امواتِ مسلمین کو بخش دیا جائے۔ فقراء اس کھانے کو کھا سکتے ہیں، امراء اور صاحبِ نصاب نہیں کھا سکتے۔" ( کفایت المفتی :۱ / ۱۶۶)

دوسری جگہ فرماتے ہیں:

"گیارہویں کا حکم بھی یہی ہے کہ نام اور تعینِ تاریخ بدعت ہے، شریعتِ مقدسہ نے ایصالِ ثواب کے لیے کسی دن اور تاریخ کو معین یا لازم نہیں کیا"۔

 

(کفایت المفتی9/71،ط:دارالاشاعت)

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144204200775

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں