اگر ایک لڑکی اور لڑکا کسی مولوی اور گواہ کے بغیر یہ کہیں کہ مجھے تم سے نکاح قبول ہے، اور لڑکا اس سے تین بار کہے کہ تمہیں مجھ سے نکاح قبول ہے اور لڑکی بھی تین بار کہے کہ قبول تو کیا انکا نکاح ہو جاتا ہے؟،اور لڑکی اگر کہیں اور شادی کرے تو اس مرد سے طلاق لینی پڑتی ہے؟یا اس کو نکاح تصور کیا جا سکتا ہے؟مہربانی کر کے اس معاملے پر اصلاح فرمائیں۔
واضح رہے کہ نکاح منعقد ہونے کے لیے شرط یہ ہے کہ دو عاقل بالغ مسلمان مرد یا ایک مرد اور دو عورتوں کی موجودگی میں ایجاب و قبول ہو،شرعی گواہوں کی موجودگی کے بغیر لڑکے اور لڑکی کا محض ایجاب و قبول کر لینے سے نکاح منعقد نہیں ہوتا اور دونوں میاں بیوی نہیں بن جاتے، بلکہ اجنبی ہی رہتے ہیں، نیز ایک گواہ کی گواہی سے بھی نکاح نہیں ہوتا، لہذا مذکورہ لڑکی لڑکے سے طلاق لئے بغیر کہیں اور نکاح کرسکتی ہے۔
الهداية شرح البداية میں ہے:
"قال ولاينعقد نكاح المسلمين إلا بحضور شاهدين حرين عاقلين بالغين مسلمين رجلين أو رجل وامرأتين عدولا كانوا أو غير عدول أو محدودين في القذف."
(كتاب النكاح، ج:1، ص:190، ط:المکتبۃ الاسلامیۃ)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144307100762
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن