کسی کے پاس پانچ لاکھ روپے ہوں، اس نے زکوٰۃ نکال دی سال گزرنے پر ، پھر اگلے سال اس کے پاس سات لاکھ روپے ہو، تو وہ پورے سات لاکھ پر زکوٰۃ نکالے گا یا صرف دو لاکھ پر؟
صورتِ مسئولہ میں سال گزرنے جب مذکورہ شخص کے پاس دولاکھ کے اضافہ کے ساتھ سات لاکھ رقم ہے، تو زکوۃ مجموعی رقم سات لاکھ روپے کے اعتبار سے ادا کی جائے گی۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"و من كان له نصاب فاستفاد في أثناء الحول مالًا من جنسه ضمّه إلی ماله و زکّاه سواء کان المستفاد من نمائه أولا و بأي وجه استفاد ضمّه سواء كان بمیراث أو هبة أو غیر ذلك."
(كتاب الزكوة، الباب الاول، ج:1، ص:175، ط: مکتبه حقانیه)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144409100476
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن