بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

غسل میں کان کے پردوں تک پانی پہنچانا ضروری نہیں ہے


سوال

میرے کانوں کے پردوں کا مسئلہ ہے، ڈاکٹر نے کانوں کو پانی سے بچانے کا کہا ہے، اب کیوں کہ غسل کرتے وقت پانی بعض اوقات کان کے اندر چلا جاتا ہے تو پھر آواز کم آتی ہے، تو کیا میں اپنے کانوں والے حصے کو خشک رکھ سکتا ہوں؟ اس سے غسل میں کوئی فرق تو نہیں پڑے گا؟ اور غسلِ جنابت کی حالت میں اس کا کیا حکم ہو گا؟ اور یہ احتیاط ڈاکٹر کی طرف سے جب تک کان ٹھیک نہ ہو جائیں تب تک کرنے کا کہا ہے، برائے مہربانی شرعی حوالے سے اس کی راہ نمائی فرمائیں۔

جواب

واضح رہے کہ غسلِ جنابت میں کان کے بیرونی حصے اور نظر آنے والے اندرونی حصہ تک پانی کا پہنچانا ضروری ہے، کان کے پردے تک پانی پہنچانا ضروری نہیں ہے، سائل کو چوں کہ کان کے پردوں کا مسئلہ ہے، لہٰذا اسے چاہیے کہ ڈاکٹر کی ہدایات کے مطابق عمل کرتے ہوئے غسل سے پہلے اپنے کانوں میں روئی وغیرہ ڈال کر انہیں بند کرلے تاکہ کانوں کے پردوں تک پانی نہ جائے جو اس کے لیے باعثِ تکلیف ہے، اور کان کے باقی حصے کو دھولے۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(ويجب) أي يفرض (غسل) كل ما يمكن من البدن بلا حرج مرة كأذن و (سرة وشارب وحاجب و) أثناء (لحية) وشعر رأس ولو متبلدا لما في - {فاطهروا} [المائدة: 6]- من المبالغة (وفرج خارج) لأنه كالفم لا داخل؛ لأنه باطن، ولا تدخل أصبعها في قبلها به يفتي."

(كتاب الطهارة، فرض الغسل، ج: 1، ص: 152، ط: دار الفكر بيروت)

وفيه أيضا:

"(ويجوز) أي يصح مسحها (ولو شدت بلا وضوء) وغسل دفعا للحرج (ويترك) المسح كالغسل (إن ضر وإلا لا) يترك (وهو) أي مسحها (مشروط بالعجز عن مسح) نفس الموضع (فإن قدر عليه فلا مسح) عليها. والحاصل لزوم غسل المحل ولو بماء حار، فإن ضر مسحه، فإن ضر مسحها، فإن ضر سقط أصلا."

(كتاب الطهارة، ج: 1، ص: 280، ط: دار الفكر بيروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144406102123

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں