بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

غسل کرنے کے بعد وضو کرنے کی ضرورت نہیں ہے


سوال

اگر کوئی انسان نہائے اور وضو کرے،  پھر بعد میں کپڑے پہنے، اس کے بعد وضو کرنا ٹھیک ہے یا نہیں؟

جواب

سنت یہ ہے کہ غسل کرنے سے پہلے وضو کرلیا جائے، البتہ اگر کوئی وضو  کیے بغیر بھی غسل کرلے تو بھی اس کا وضو خود بہ خود ہوجائے گا، کیوں کہ وضو کے اندر جن اعضاء کا دھونا فرض ہے وہ غسل کے دوران دھولیے جاتے ہیں، اس لیے غسل کے بعد وضو کرنے کی ضرورت نہیں ہے، بلکہ غسل کرنے کے بعد حدث لاحق ہوئے بغیر وضو نہیں کرنا چاہیے ، کیوں کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ جنابِ رسول اللہ ﷺ غسل فرمانے کے بعد وضو نہیں فرماتے تھے، چناں چہ اسی لیے فقہاء کرام نے غسل کے بعد وضو کرنے کو مکروہ (ناپسندیدہ) قرار دیا ہے۔

ترمذی شریف  میں ہے:

"عن عائشة أن النبي صلي الله عليه وسلم كان لايتوضأ بعد الغسل. قال أبو عيسی: هذا قول غير واحد من أصحاب النبي صلي الله عليه وسلم و التابعين أن لايتوضأ بعد الغسل".

(أبواب الطهارة، باب في الوضوء بعد الغسل 1/ 30، ط: قديمي)

معارف السنن  میں ہے:

"و يقول القاضي في العارضة: لم يختلف أحد من العلماء في أن الوضوء داخل في الغسل... الخ".

(أبواب الطهارة، باب الوضوء بعد الغسل، 1/ 368، ط: مجلس الدعوة و التحقيق)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"أما لو توضأ بعد الغسل ... الخ.

قال العلامة نوح آفندي: بل ورد ما يدل علی كراهته، أخرج الطبراني في الأوسط عن ابن عباس رضي الله عنهما قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من توضأ بعد الغسل فليس منا اهـ تأمل، و الظاهر أن عدم استحبابه لو بقي متوضئاً إلى فراغ الغسل، فلو أحدث قبله ينبغي إعادته، و لم أره، فتأمل".

(كتاب الطهارة 1/ 158، ط: سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307100450

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں