بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

غصہ کا علاج اور طلاق کے وساوس


سوال

میں آپ سے اپنے غیر ارادی طور پر بولے گئے الفاظ کے بارے میں پوچھ رہا ہوں، جن پر میرا اختیار نہیں ہے۔ جب بھی میری بیوی سے جھگڑا ہوتا ہے تو میں اس پر چیخنا شروع کر دیتا ہوں اور ایسے الفاظ کہتا ہوں جو کہنے کا میرا ارادہ نہیں ہوتا۔ مثال کے طور پر، میں اسے اور اس کے والدین کو گالی دے دوں گا۔ میں خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ میں یہ الفاظ کبھی نہیں کہنا چاہتا ہوں۔ یہ الفاظ کہنے کے بعد، میں ہمیشہ توبہ کرتا ہوں اور معافی مانگتا ہوں۔ میں صرف اپنے جذبات پر قابو کھو دیتا ہوں اور مجھے اپنے برے الفاظ کا ان کے بولنے کے بعد ہی احساس ہوتا ہے۔ میرا مسئلہ اب بڑھتا جا رہا ہے کیونکہ میں نے اپنی بیوی کو تھپڑ مارنا شروع کر دیا ہے اور وہ بھی بغیر کسی ارادے کے اور بغیر کسی کنٹرول کے۔ پچھلے ہفتے میرے کزن نے جھگڑے کے بعد اپنی بیوی کو طلاق دے دی اور اب میں اپنی بیوی سے جھگڑے کے دوران طلاق کے الفاظ کہنے سے ڈرتا ہوں۔ میں نہیں جانتا کہ اپنے حالات سے کیسے نمٹنا ہے۔ میں اعلیٰ تعلیم یافتہ شخص ہوں اور ہمارے درمیان بہت اچھے تعلقات ہیں۔ ہمارے تین بچے ہیں۔ مجھے نتائج کا خوف ہے اگر ایک دن میں نے اپنے جذبات پر قابو رکھے بغیر غصے میں طلاق کے الفاظ کہے۔ براہ کرم میری رہنمائی کریں کہ مجھے کیا کرنا چاہیے۔

جواب

1۔ غصہ کے لیے درود شریف پڑھنے کا اہتمام کریں، جس وقت غصہ آئے تو اعوذباللہ من الشیطان الرجیم پڑھیں، اگر کھڑے ہوں تو بیٹھ جائیں، بیٹھے ہوں تو لیٹ جائیں، یا وضو کرلیں، یا پانی پی لیں، کم از کم اس مجلس سے اٹھ کر کسی کام میں مشغول ہوجائیں۔غصہ کے وقت ’’اعوذ باللّٰه من الشیطان الرجیم‘‘ پڑھنا چاہیے،حدیث شریف میں ہے کہ  اس سے غصہ ٹھنڈاپڑجاتاہے۔(معارف الحدیث 5/157)

نیزقرآن کریم کی آیت ’’وَالْكٰظِمِيْنَ الْغَيْظَ وَالْعَافِيْنَ عَنِ النَّاسِ ۭ وَاللّٰهُ يُحِبُّ الْمُحْسِنِيْنَ ‘‘(آل عمران 134)پڑھتے رہناچاہیے۔اوریہ آیت کریمہ غصہ کے علاج کے لیے پانی پر دَم کرکے بھی پی سکتے ہیں۔(قرآنی مستجاب دعائیں)

2۔جب زبان سے الفاظ طلاق کی ادائیگی نہ کی جائے تو  محض خیالات اور  وسوسوں سے طلاق نہیں ہوتی، آپ طلاق کے معاملات میں شک نہ کریں اور  زبان کو قابو میں رکھیں، آئندہ کے لیے وساوس اور شکوک و شبہات کو قریب آنے نہ دیں، یہ  بیماری آگے بڑھ کر نفسیاتی امراض کا باعث بنتی ہے، اس لیے جب بھی کوئی ایسا شک یا وسوسہ آئے تو اسے جھٹک کر اپنے کام میں مشغول ہوجائیں اور یہ دعا بکثرت پڑھیں:

"اللَّهُمَّ أَلْهِمْنِي رُشْدِي، وَأَعِذْنِي مِنْ شَرِّ نَفْسِي".

"عمدۃ القاری" میں ہے:

"والاستعاذة من الشيطان تذهب الغضب وهو أقوى السلاح على دفع كيده وفي حديث عطية " الغضب من الشيطان فإن الشيطان خلق من النار وإنما تطفأ النار بالماء فإذا غضب أحدكم فليتوضأ " وعن أبي الدرداء " أقرب ما يكون العبد من غضب الله إذا غضب " وقال بكر بن عبد الله " اطفئوا نار الغضب بذكر نار جهنم " وفي بعض الكتب قال الله تعالى " ابن آدم اذكرني إذا غضبت أذكرك إذا غضبت " وروى الجوزي في ترغيبه عن معاوية بن قرة قال قال إبليس أنا جمرة في جوف ابن آدم إذا غضب حميته وإذا رضي منيته."

(عمدة القاري شرح صحيح البخاري-كتاب بدء الخلق-- (باب صفة إبليس وجنوده)- صفحة -175)

فتاوی شامی میں ہے:

"قال الليث: الوسوسة حديث النفس، وإنما قيل: موسوس؛ لأنه يحدث بما في ضميره. وعن الليث: لا يجوز طلاق الموسوس."

(کتاب الطلاق جلد 4 ص: 224  ط:سعید)

"سنن أبو داؤد" میں ہے:

"حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ أَبِي حَرْبِ بْنِ أَبِي الْأَسْوَدِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَنَا: ((إذا غضب أحدكم وَهُوَ قَائِمٌ فَلْيَجْلِسْ، فَإِنْ ذَهَبَ عَنْهُ الغضب وَإِلَّا فَلْيَضْطَجِعْ))."

(سنن أبی داؤد،کتاب الأدب،باب ما یقال عند الغضب، صفحۃ: 248، الناشر: المكتبة العصرية، صيدا - بيروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308100993

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں