بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

غصہ کی حالت میں طلاق دیتا ہوں طلاق طلاق کہنے کا حکم


سوال

میرے بھائی کا اپنی اہلیہ سے چند روز قبل کسی بات پر لڑائی جھگڑا ہوا ،چار دنوں سے اس کی طبیعت بہت خراب تھی،  جس  کی  وجہ  سے  وہ  کام  سے  جلدی  گھر آجاتا  تھا لڑائی  کے  دوران بات بہت بڑھ گئی، وہ بلڈ پریشر کا مریض ہے کہ جب غصہ آتا ہے تو کبھی اپنے ہوش و حواس میں نہیں رہتا، اس نے گھر والی پرہاتھ اٹھایا تو بیوی نے  کہا کہ " اگر مرد کے بچے ہو تو مجھے طلاق دو "اس پر وہ بے قابو ہوگیا اور  کہا کہ "میں تجھے طلاق دیتا ہوں طلاق طلاق"  اب پوچھنا یہ ہے کہ: کتنی طلاقیں واقع ہوئی ہیں؟ مذکورہ بھائی نے  ایک فتوی کسی اور دارالافتاء سے لیا تھا وہ بھی ساتھ منسلک ہے۔

جواب

صورتِ  مسئولہ میں سائل کے بھائی کا غصہ اور لڑائی جھگڑے کی حالت میں ( طلاق کے الفاظ کہتے وقت اس قدرہوش وحواس تھاکہ اسے معلوم تھاکہ وہ زبان سے طلاق کےالفاظ نکال رہاہے)اپنیبیوی کو یہ کہنا کہ "میں تجھے طلاق دیتا ہوں طلاق طلاق"سے شرعاً اس  کی بیوی پر تینوں طلاقیں واقع ہوگئیں ہیں، بیوی شوہر پر حر مت مغلظہ کے ساتھ حرام ہوگئی، اور نکاح ختم ہو گیا ، اب  رجوع یا  دوبارہ نکاح کرنا بھی جائز نہیں ۔

مطلقہ  عدت (پوری تین ماہواریاں اگر حمل نہ ہو اور اگر حمل ہو تو بچے کی پیدائش تک)گزار کر دوسری جگہ نکاح کرسکتی ہے۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك، وزوال حل المحلية أيضاً حتى لايجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر؛ لقوله - عز وجل - ﴿فَاِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَه مِنْ بَعْدُ حَتّٰى تَنْكِحَ زَوْجاً غَيْرَه﴾[البقرة: 230] ، وسواء طلقها ثلاثاً متفرقاً أو جملةً واحدةً" .

(3/187، فصل في حكم الطلاق البائن، کتاب الطلاق، ط؛ سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144305100589

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں