اسلام و علیکم ،مفتی صاحب میں نے اپنی بیوی کو ایک تھمت کی بنا پر ٢ بار طلاق کے لفظ کہے. اب میرے آپ سے ٢ سوال ہیں.١ پہلا یہ کے ایک جھوٹی تہمت پر کے میری بیوی کے کسی دوسرے مرد کے ساتھ ناجائز تعلقات ہیں میں نے اسے ٢ بار طلاق کے لفظ کہے بعد میں پتا چلا کے یہ ایک جھوٹی تہمت تھی میری بیوی پر اور اس میں کوئی سچائی یا صداقت نہیں تو ایسے میں کیا ٢ طلاق واقع ہونگی؟٢ کہ جس وقت میں نے اپنی بیوی کو طلاق کے لفظ کہے اس وقت میں انتہائی غصے میں تھا اور اپنے ہوش و حواس کھو بیٹھا تھا کیوں کے میں اپنی بیوی سے بھت پیار کرتا ہوں اور مجھے یہ بات برداشت نہیں ہی تھی تو اب میں جاننا چاہتا ہوں کے اتنے شدید غصے کی حالت میں کیا طلاق واقع ہوتی ہے جس میں انسان اپنے ہوش و حواس کھو دے ؟براے مہربانی مجھے میرے دونو سوالوں کے جواب جلد سے جلد دیجئے عین نوازش ہوگی.
واضح رھے کے طلاق غصہ ہی کی حالت میں دی جاتی ھے، سائل کو تحقیق کے بغیر انتہائی اقدام اٹھانے سے گریز کرنالازم تھا۔البتہ صورت مسئولہ میں طلاق واقع ہونے یا نہ ہونے کا مدار ان الفاظ پر ھے جو سائل نے طلاق کے لیے استعمال کئےھیں، اس لئے وہ الفاظ بتلاکر دوبارہ سوال کیاجائے۔ واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143409200049
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن