بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

غسل سے پہلے وضو میں کلی اور ناک میں پانی ڈالنا


سوال

غسل سے پہلے وضو کرنے کے بعد بھی  غسل کے دو فرض کلی کرنا اور ناک میں پانی ڈالنا باقی رہتا ہے؟

جواب

اگر غسل  سے پہلے  وضو کرنے کے دوران اچھی طرح کلی کرلی اور ناک میں پانی  میں نرم ہڈی تک پانی پہنچادیا تو  غسل کے  دو فرض کلی کرنا اور ناک میں پانی ڈالنا ادا ہوچکے، دوبارہ سے کلی کرنا یا ناک میں ڈالنا لازم نہیں ہے۔

"معارف السنن"  میں  ہے:

"و يقول القاضي في العارضة: لم يختلف أحد من العلماء في أن الوضوء داخل في الغسل ..."الخ

(أبواب الطهارة، باب الوضوء بعد الغسل، ١/ ٣٦٨، ط: مجلس الدعوة و التحقيق)

"الدر المختار" میں ہے:

" أما لو توضأ بعد الغسل ... و في الرد : قال العلامة نوح آفندي: بل ورد ما يدل علي كراهته، أخرج الطبراني في الأوسط عن ابن عباس رضي الله عنهما قال: قال رسو الله صلى الله عليه و سلّم: من توضأ بعد الغسل فليس منّا اهـ تأمل. و الظاهر أن عدم استحبابه لو بقي متوضئًا إلى فراغ الغسل، فلو أحدث قبله ينبغي إعادته، و لم أره، فتأمل."

(كتاب الطهارة ١/ ١٥٨، ط: سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144210201175

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں