بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

غسل جنابت میں تین دن تک تاخیر کرنا


سوال

غسلِ جنابت میں تین دن تک تاخیر کرنا  کیسا ہے؟

جواب

غسلِ واجب میں جس قدر جلدی طہارت حاصل کرلی جائے بہتر ہے، تاہم نماز کے وقت تک  تاخیر کرنے سے گناہ نہیں ہوگا، اور اتنی تاخیر کرنا کہ نماز قضا ہوجائے، جائز نہیں ہے، اور یہ حکم مرد وعورت دونوں کے لیے ہے؛ لہذا غسلِ جنابت میں  تین دن تک تاخیر کرنا جائز نہیں  ہے اور ان دنوں میں جو نمازیں قضا ہوئیں ہیں ان کو قضا کرنے کے ساتھ توبہ واستغفار کرنا بھی ضروری ہے۔

الفتاوى الهندية (1/ 16):

’’ الجنب إذا أخر الاغتسال إلى وقت الصلاة لايأثم، كذا في المحيط.

قد نقل الشيخ سراج الدين الهندي الإجماع على أنه لايجب الوضوء على المحدث والغسل على الجنب والحائض والنفساء قبل وجوب الصلاة أو إرادة ما لايحل إلا به، كذا في البحر الرائق. كالصلاة وسجدة التلاوة ومس المصحف ونحوه، كذا في محيط السرخسي‘‘.

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144202201477

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں