غسل جنابت کے کچھ گھنٹے بعد دیکھا کہ میرے ہاتھ میں انگوٹھے کی طرف صمد بانڈ تھوڑی سی لگی ہے ، تو کیا میرا غسل ہو جائے گا؟کیا اس غسل سے نماز پڑھ سکتا ہوں؟
واضح رہے کہ فرض غسل میں پورے جسم تک پانی پہنچانا ضروری ہے، جسم کا کوئی بھی حصہ سوئی کے ناکے کے برابر خشک نہ رہے ، اگر پورے جسم میں سوئی کے ناکے کے برابر بھی کوئی جگہ خشک رہے گی تو غسل شرعاً نامکمل رہے گا، اور ایسے نامکمل غسل سے پڑھی گئی نماز بھی نہیں ہوگی ، اس نماز کو دوبارہ پڑھنا لازم ہوگا، لہٰذا مذکورہ صورت میں آپ کے ہاتھ پر صمد بانڈ لگے رہنے کی وجہ سے چوں کہ کھال تک پانی نہیں پہنچا اس لیے غسلِ جنابت درست نہیں ہوا، آپ پر لازم ہے کہ صمد بانڈ کو صاف کر کے دوبارہ غسل کریں یاصرف اسی جگہ کو دھولیں ، اور پچھلے غسل سے جتنی نمازیں ادا کی ہیں ان کو دہرائیں۔
"فتح القدير لابن الهمامؒ " میں ہے:
"ولو لزق بأصل ظفره طين يابس ونحوه أو بقي قدر رأس الإبرة من موضع الغسل لم يجز."
(كتاب الطهارات، ج:1، ص؛16، ط:دار الفكر)
"الفتاوي الهندية"میں ہے:
"وإن كان على ظاهر بدنه جلد سمك أو خبز ممضوغ قد جف فاغتسل ولم يصل الماء إلى ما تحته لا يجوز."
(كتاب الطهارة، الباب الثاني في الغسل، الفصل الأول في فرائض الغسل، ج:1، ص:13، ط:دار الفكر)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144404101410
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن