بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

غسل جنابت کے بعد منی کے نکلنے کا حکم


سوال

اگر جماع کے بعد عورت غسل کرلے اور غسل کے بعد اس سے منی نکلے(خواہ مرد کی ہو یا عورت کی)تو اس صورت میں اس پردوبارہ غسل فرض ہوگا کہ نہیں ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر میاں بیوی کے ازدواجی تعلق قائم کرکے غسلِ جنابت کرنے بعد اگر بیوی کی شرم گاہ سے شوہر کا مادہ منویہ باہر آجائے تو  بیوی پر دوبارہ غسل کرنا لازم نہیں ہوگا، البتہ وضو کرنا لازم ہوگا  اور اگر  بیوی کا اپنا مادہ منویہ نکل آئے (جس کا وقوع نادر ہے)  تو اگر غسل سے پہلے عورت نے استنجا کیا تھا، یا سو گئی تھی یا (چالیس قدم یا اس سے ) زیادہ چلنے پھرنے کے بعد غسل جنابت کیا تھا اور اس کے بعد منی کے کچھ قطرے آگئے تو دوبارہ غسل واجب نہیں ہوگا،  اگر فوراً غسل جنابت کرلیا تھا اور اس کے بعد اس کی بقیہ منی کے کچھ قطرات نکلے ہوں تو  اس صورت میں دوبارہ غسل کرنا واجب ہوگا۔

فتاوی شامی میں ہے :

"فلو اغتسلت فخرج منها مني، إن منيها أعادت الغسل لا الصلاة و إلا لا.

(قوله: وإلا لا) أي وإن لم يكن منيها بل مني الرجل لاتعيد شيئًا و عليها الوضوء، رملي عن التتارخانية".

(کتاب الطہارۃ،ج:۱،ص:۱۶۰،سعید)

البحرالرائق میں ہے :

"و الثالث ‌أن ‌المجامع إذا اغتسل قبل أن يبول أو ينام ثم سال منه بقية المني من غير شهوة يعيد الاغتسال عندهما خلافًا له فلو خرج بقية المني بعد البول أو النوم أو المشي لايجب الغسل إجماعا؛ لأنه مذي و ليس بمني؛ لأن البول و النوم و المشي يقطع مادة الشهوة اهـ".

(کتاب الطہارۃ،موجبات الغسل،ج:۱،ص:۵۸،دارالکتاب الاسلامی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144402100717

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں