اگر مسلمان پر غسل جنابت فرض ہو اور موسم شدید سرد ہو اور اس کو خطرہ ہو کہ غسل کرنے سے اس کا بلڈ پریشر بھی ہائی ہو سکتا ہے اور طبعیت بھی خراب ہو سکتی ہو ،تو کیا وہ تیمم کر سکتا ہے یا نہیں؟
واضح رہے کہ کوئی شخص ایسا بیمار ہو کہ پانی سے غسل کرنے کے باعث جان جانے، یا کسی عضو کے تلف ہونے یا مرض کے بڑھ جانے کا خوف ہو تو ایسی صورت میں تیمم کرنے کی اجازت ہوگی، لیکن اگر کوئی شخص بیمار نہ ہو، بلکہ اسے غسل کرنے کی صورت میں بیمار پڑ جانے کا محض اندیشہ ہو ، اور گرم پانی کا انتظام ہو، یا پانی سے غسل کے بعد جسم کو حرارت پہنچانے کا انتظام ہو، جس سے جان جانے یا بیماری کا خطرہ نہ رہے تو اس صورت میں تیمم کی اجازت نہ ہو گی۔
فتاویٰ ہندیہ میں ہے:
"وإذا خاف المحدث إن توضأ أن يقتله البرد أو يمرضه يتيمم. هكذا في الكافي. واختاره في الأسرار. لكن الأصح عدم جوازه إجماعاً، كذا في النهر الفائق. والصحيح أنه لا يباح له التيمم. كذا في الخلاصة وفتاوى قاضي خان.
ولو كان يجد الماء إلا أنه مريض يخاف إن استعمل الماء اشتد مرضه أو أبطأ برؤه يتيمم."
(الباب الرابع في التيمم وفيه ثلاثة فصول، الفصل الأول في أمور لا بد منها في التيمم، 1/ 28، ط: دار الفكر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144508101763
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن