بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

غسل میں مجبوری کی وجہ سے ناک کی نرم ہڈی تک پانی نہیں لے جانا


سوال

نیگلیریا ایک جان لیوا بیماری ہے، جس کا وائیرس پانی میں موجود ہوتا ہے اور انسانی جسم میں ناک کے ذریعہ دماغ میں داخل ہو کر انسان کی موت کا سبب بنتا ہے۔ پاکستان میں اب تک اس کا کوئی کامیاب علاج دریافت نہیں ہوا ہے، لہٰذا اس مرض میں انسان کی موت کا امکان بہت زیادہ ہوتا ہے۔ آج کل شہر کے پانی میں نیگلیریا کے وائیرس کی موجودگی کی خبر بھی اخبارات میں آ ئی ہے۔ ایسی صورتحال میں غسل جنابت کرتے وقت کیا ناک کی نرم ہڈی تک پانی نہ لے جانے کی گنجائش ہو سکتی ہے؟ کہ ناک میں صرف تھوڑا اوپر تک پانی لے جایا جائے؟

جواب

واضح رہے کہ فرض غسل میں ناک میں پانی ڈالنےسے غسل ہو جاتا ہے ،کیوں کہ  غسل کے درست ہونے کے لیے    ناک کی نرم ہڈی تک پانی پہنچانا فرض نہیں  ہے،البتہ  مسنون ہے، جس کو بلا وجہ ترک کرنا مناسب نہیں ہے۔

اگر کوئی مجبوری ہو تو ترک کی بھی  گنجائش ہے؛ لہذا اگر سائل کا بیان حقیقت پر مبنی ہے  اور کسی مسلمان ماہر ڈاکٹر نے اس کی تشخیص بھی کی ہو  کہآج کل  سائل جس جگہ رہتا ہے وہاں  کے پانی میں نیگلیریا کے  وائیرس کے پائے جانے کی شکایت ہے اور وہ صحت کے لیے مضر ہے تو ایسی صورت میں غسل میں ناک کی نرم ہڈی تک پانی پہنچانے کو چھوڑا جا سکتا ہے   اور اگر صرف سائل کا وہم ہو  یا یہ بات  غیر مصدقہ ہو تو  ناک کی نرم ہڈی تک پانی کو پہنچایا جائے۔

قال في الدر:

"(وَغَسْلُ الْفَمِ) أَيْ اسْتِيعَابُهُ، وَلِذَا عَبَّرَ بِالْغَسْلِ، أَوْ لِلِاخْتِصَارِ (بِمِيَاهٍ) ثَلَاثَةٌ (وَالْأَنْفِ) بِبُلُوغِ الْمَاءِ الْمَارِنِ (بِمِيَاهٍ) وَهُمَا سُنَّتَانِ مُؤَكَّدَتَانِ مُشْتَمِلَتَانِ عَلَى سُنَنٍ خَمْسٍ: التَّرْتِيبُ، وَالتَّثْلِيثُ، وَتَجْدِيدُ الْمَاءِ، وَفِعْلُهُمَا بِالْيُمْنَى (وَالْمُبَالَغَةُ فِيهِمَا) بِالْغَرْغَرَةِ، وَمُجَاوَزَةِ الْمَارِنِ (لِغَيْرِ الصَّائِمِ) لِاحْتِمَالِ الْفَسَادِ؛ وَسِرُّ تَقْدِيمِهِمَا اعْتِبَارُ أَوْصَافِ الْمَاءِ؛. لِأَنَّ لَوْنَهُ يُدْرَكُ بِالْبَصَرِ، وَطَعْمَهُ بِالْفَمِ، وَرِيحَهُ بِالْأَنْفِ.  وفي الرد : (قَوْلُهُ: الْمَارِنَ) هُوَ مَا لَانَ مِنْ الْأَنْفِ قَامُوسُ (قَوْلُهُ: وَهُمَا سُنَّتَانِ مُؤَكَّدَتَانِ) فَلَوْ تَرَكَهُمَا أَثِمَ عَلَى الصَّحِيحِ سِرَاجٌ. قَالَ فِي الْحِلْيَةِ: لَعَلَّهُ مَحْمُولٌ عَلَى مَا إذَا جَعَلَ التَّرْكَ عَادَةً لَهُ مِنْ غَيْرِ عُذْرٍ، كَمَا قَالُوا مِثْلَهُ فِي تَرْكِ التَّثْلِيثِ كَمَا يَأْتِي."

(سنن الوضوء ، کتاب الطہارۃ، جلد 1 ص: 115 و 116، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144403100280

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں