بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

غسل کے دوران کان کا میل صاف کرنے کا حکم


سوال

غسل کے دوران کان کا میل صاف کرنا ضروری ہے یا نہیں ؟

جواب

واضح رہے کہ غسل  جنابت کے دوران  پورے بدن کے ظاہری  حصے کو  جہاں تک آسانی سے ممکن ہو پانی پہنچانا فرض ہے، لہذا  کان کے ظاہری حصے کو دھونا فرض ہے ، البتہ کان کے اندرونی میل کو صاف کرنا ضروری نہیں ہے۔

درمختار ميں هے:

"(ويجب)اي يفرض(غسل)كل ما يمكن من البدن بلا حرج كالاذن."

(كتاب الطهارة، ج:1 ص: 152 ط:سعيد)

 تبیین الحقائق شرح کنزالدقائق میں ہے:

"(قوله في المتن وبدنه) أي جميع ظاهر البدن حتى لو بقي العجين في الظفر فاغتسل لا يجزي وفي ‌الدرن يجزي إذ هو متولد من هناك وكذا الطين؛ لأن الماء ينفذ من هناك وكذا الصبغ والحناء انتهى."

(باب الغسل ج:1 ص:13ط:دار الكتاب الإسلامي)

المحیط البرہانی میں ہے:

"والمرأة إذا عجنت وبقي العجين في ظفرها فاغتسلت من الجنابة لم يجز، ولو بقي ‌الدرن جاز يستوي فيه القروي والمدني عند عامة المشايخ وهو الصحيح."

(كتاب الطهارة،الفصل الثالث في تعليم الاغتسال ج:1 ص:82،ط:دارالكتب العلمية،بيروت۔)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144407102361

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں