بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

غسل کے فرائض الگ ہیں تو غسل سے وضو کس طرح ہوجاتا ہے؟


سوال

غسل جنابت میں تین بار کلّی کرتے ہیں، پھر ناک میں  پانی ڈالتے ہیں اور پھر پورے بدن پر پانی ڈالتے، یہ سب اعمال وضو میں فرض نہیں ہیں، کیا پھر بھی غسل جنابت کے بعد وضو کرنا ضروری نہیں؟

جواب

وضو منہ، ہاتھ (کہنیوں سمیت) اور پاؤں (ٹخنوں سمیت) دھونے اور سر کے مسح کا نام ہے،  جب کوئی آدمی غسل کرلیتا ہے تو اس کے ساتھ چوں کہ وضو کے سب فرائض ادا ہوجاتے ہیں اس لیے اس کا وضو بھی ہوجاتا ہے، غسل سے پہلے وضو کرلینا سنت ہے، لیکن کسی نے غسل سے پہلے وضو نہیں کیا تو  بھی غسل ہوجائے گا اور غسل کے ساتھ ساتھ وضو بھی ہوجائے گا۔ آپ ﷺ کا معمول یہی تھا کہ آپ غسل کے بعد وضو نہیں کیا کرتے تھے۔

سنن الترمذي ت شاكر (1 / 179):

عن عائشة، «أن النبي صلى الله عليه وسلم كان لا يتوضأ بعد الغسل» ،  هذا حديث حسن صحيح، وهذا قول غير واحد من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، والتابعين: أن لا يتوضأ بعد الغسل.

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1 / 158):

وقالوا: لو توضأ أولا لا يأتي به ثانيا؛ لأنه لا يستحب وضوءان للغسل اتفاقًا، أما لو توضأ بعد الغسل واختلف المجلس على مذهبنا أو فصل بينهما بصلاة كقول الشافعية فيستحب 

(قوله: لأنه لا يستحب إلخ) قال العلامة نوح أفندي: بل ورد ما يدل على كراهته. أخرج الطبراني في الأوسط عن ابن عباس - رضي الله عنهما - قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : «من توضأ بعد الغسل فليس منا» اهـ تأمل. والظاهر أن عدم استحبابه لو بقي متوضئا إلى فراغ الغسل، فلو أحدث قبله ينبغي إعادته. ولم أره، فتأمل.

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144112200745

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں