اگر غسل کے دوران منہ کی کلی اور ناک میں پانی ڈالتے وقت پیشاب کے قطرے نکل جائیں تو کیا دوبارہ سے یہ عمل دوہرانا پڑے گا ؟مطلب یہ کہ دوبارہ سے استنجا کر کے منہ اور ناک میں پانی ڈالنا ہوگا یا نہیں؟ اس مسلئے سے بہت پریشان ہوں، کیوں کہ مجھے قطروں کی سخت بیماری ہے۔ برائے مہربانی اس سوال کا جواب جلدی دے دیں۔
صورتِ مسئولہ اگر غسل کے دوران کلی کرتے وقت یا ناک میں پانی ڈالتے وقت پیشاب کے قطرے آجائیں تو اس سے صرف وضو ٹوٹتا ہے غسل دوبارہ کرنا ضروری نہیں ہے، لہذا پیشاب کے قطرے نکلنے کے بعد جہاں سے غسل چھوڑا تھا وہیں سے کرسکتے ہیں، البتہ اس کے بعد نماز وغیرہ کی ادائیگی کے لیے مکمل وضو کرنا لازم ہوگا، اگر پیشاب کے قطرے نکلنے کے بعد بقیہ غسل کے دوران اعضاءوضو مکمل دھل جائیں تو الگ سے وضو نہیں کرنا ہوگا اور اگر پیشاب کرنے کے بعد ازسرنو غسل مکمل کیا جائے تو یہ مستحب ہے۔
فتاوی عالمگیری میں ہے :
"منها ما يخرج من السبيلين من البول والغائط والريح الخارجة من الدبر والودي والمذي والمني والدودة والحصاة، الغائط يوجب الوضوء قل أو كثر وكذلك البول والريح الخارجة من الدبر. كذا في المحيط."
(کتاب الطهارۃ ، الفصل الخامس فی نواقض الوضوء جلد ۱ ص : ۹ ط : دارالفکر)
فقط و اللہ اعلم
فتوی نمبر : 144312100273
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن