بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

غسل کرتے ہوئی پانی کی چھینٹے اگر پانی میں گر جائیں؟


سوال

اگر نہاتے ہوئے جسم سے چھینٹے اڑ کے غسل کے پانی میں  گر جائیں تو کیا اسی پانی سے غسل ہو جائے گا؟

جواب

اگر غسل کرنے والے کے جسم پر کوئی ظاہری نجاست نہ ہو تو غسل کرتے وقت استعمال شدہ پانی کی چھینٹیں اگر غسل کے پانی میں گر جائیں اور غسل کا پانی غالب ہو تو غسل کے پانی سے پاکی حاصل کی جاسکتی ہے،  البتہ اگر استعمال شدہ پانی یا اس کے چھینٹیں غسل کے پانی پر غالب ہوجائیں تو وہ پانی اگرچہ پاک رہے گا، لیکن اس پانی سے پاکی حاصل نہیں کی جاسکتی۔

اور اگر جسم پر کوئی ظاہری نجاست تھی، اسے دھوتے ہوئے ناپاک پانی کا ایک چھینٹا بھی بالٹی یا ٹب وغیرہ کے پاک پانی میں گر گیا تو  سارا پانی ناپاک ہوجائے گا، اور اس پانی سے غسل کرنا جائز نہیں ہو گا۔

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"جنب اغتسل فانتضح من غسله شيء في إنائه لم يفسد عليه الماء. أما إذا كان يسيل منه سيلاناً أفسده، وكذا حوض الحمام على قول محمد - رحمه الله - لا يفسده ما لم يغلب عليه يعني لا يخرجه من الطهورية".

 (کتاب الطهارة  ،ج:1 ،ص:23 ،ط رشيدية)

مبسوط للسرخسی میں ہے :

"(جنب) اغتسل فانتضح من غسله في إنائه لم يفسد عليه الماء لقول ابن عباس - رضي الله تعالى عنهما -: ومن يملك سيل الماء. ولما سئل الحسن عن هذا فقال: إنا لنرجو من رحمة الله ما هو أوسع من هذا، أشار إلى أن ما لايستطاع الامتناع منه يكون عفوا فإن كان ذلك الماء يسيل في إنائه لم يجز الاغتسال بذلك الماء يريد به أن الكثير يمكن التحرز عنه فلايجعل عفوًا".

(کتاب الطہارۃ  ،1،ص:46 ،ط :دارالفکر)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144410101196

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں